سویڈن کے شینگن ویزا کیلیے کم از کم کتنا بینک اسٹیٹمنٹ درکار ؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
پاکستانی شہریوں کو سویڈن کے شینگن ویزا کیلیے درخواست دیتے وقت فنڈز کے ثبوت سمیت تمام تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں۔ سویڈن تاریخی، قدرتی اور ثقافتی پرکشش مقامات کے دلکش امتزاج کی وجہ سے یورپ میں ایک اہم سیاحتی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔
دنیا بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد اسے دریافت کرنے یا پُرسکون لمحات گزارنے کیلیے سویڈن کا دورہ کرتی ہے۔ کچھ ممالک کے شہریوں کو ویزا فری داخلے کی اجازت ہے لیکن زیادہ تر کو قلیل مدتی شینگن ویزا حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اسی طرح پاکستانی شہریوں کو بطور سیاح سویڈن جانے کیلیے شینگن کا مختصر مدت کا ویزا حاصل کرنا ضروری ہے، سویڈن کا سفارت خانہ پاکستانی شہریوں اور یہاں قانونی طور پر مقیم افراد سے شینگن ویزا کیلیے درخواستیں وصول کرتا ہے۔
قواعد کے مطابق درخواست گزار کو درخواست کے ساتھ فنڈز کے ثبوت کے طور پر بینک اسٹیٹمنٹ جمع کروانا لازمی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ سویڈن میں قیام کے دوران اخراجات برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔سویڈن کے شینگن ویزا کیلیے درخواست گزار کو درخواست کے ساتھ بینک کی طرف سے دستخط شدہ اور مہر لگا پچھلے چھ ماہ کا اسٹیٹمنٹ جمع کروانا ضروری ہے۔
یورپی ملک میں سیاح کیلیے روزانہ قیام کا خرچہ 80 یورو ہے لہٰذا درخواست دہندہ کو چاہیے کہ وہ اسٹیٹمنٹ میں اتنی رقم ظاہر کرے جو اس کے قیام کیلیے کافی ہو۔ درخواست گزار اگر 90 دن قیام کرتا ہے تو اس کو بینک اکاؤنٹ میں 7,200 یورو رکھنا ضروری ہے۔
یکم اپریل 2025 کو ایک یورو 303 پاکستانی روپے کے برابر ہے لہٰذا درخواست گزار کیلیے ویزا اپلائی کرتے وقت بینک اکاؤنٹ میں تقریباً 2.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شینگن ویزا کیلیے درخواست گزار
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :