UrduPoint:
2025-11-03@11:12:44 GMT

لاہور میں مختلف سکولوں کے اوقات کار تبدیل کر دئیے گئے

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

لاہور میں مختلف سکولوں کے اوقات کار تبدیل کر دئیے گئے

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اپریل 2025)محکمہ سکولز ایجوکیشن نے لاہور کے مختلف سکولوں کے اوقات کار تبدیل کر دئیے ،جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، ان مخصوص علاقوں میں سکول صبح 7 بجے سے 12 بجے تک کھلیں گے،محکمہ تعلیم پنجاب کی جانب سے پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے دوران سکولوں کے اوقات کار تبدیل کئے گئے ہیں۔نئے اوقات کار کا اطلاق گلبرگ، ماڈل ٹاون، اچھرہ، جیل روڈ اور فیروز پور روڈ کے سکولوں پر ہوگا۔

جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق نئے اوقات کار کا اطلاق قذافی سٹیڈیم اور ملحقہ علاقوں میں قائم سکولوں پر ہوگا۔محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے اوقات کار کا اطلاق شادمان، کینال روڈ، اپرمال، ظہور الٰہی روڈ کے سکولوں پر ہو گا۔

(جاری ہے)

نوٹیفکیشن میں پی ایس ایل میچز کا 28 مارچ سے 21 اپریل تک کا شیڈول بھی جاری کیا گیا ہے۔

لاہور میں پی ایس ایل کے میچز 24 اپریل سے 18 مئی تک مختلف دنوں میں شیڈولڈ ہیں۔واضح رہے کہ چند روزقبل بھی محکمہ سکولز ایجوکیشن پنجاب نے سرکاری سکولوں کیلئے گرمیوں کے نئے اوقات کار کا شیڈول جاری کر دیا تھا جس میںیکم اپریل سے سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان کیا گیاتھا۔محکمہ سکولز ایجوکیشن کے مطابق سکولوں کے نئے اوقات کار کے شیڈول کے مطابق 7 اپریل سے 15 اکتوبر تک نافذ العمل کرنے کا اعلان کیاگیاتھا۔

بتایاگیاتھا کہ نئے شیڈول کے مطابق سنگل شفٹ سکولوں میں تعلیمی اوقات صبح ساڑھے 7 بجے سے دوپہر 1 بجے تک ہوں گے۔ جمعہ کے دن سکولوں میں چھٹی ساڑھے 11 بجے ہو گی۔ جبکہ ڈبل شفٹ سکولوں کے اوقات صبح ساڑھے 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ہوں گے۔اسی طرح سیکنڈ شفٹ سکول دوپہر 12 بجے سے شام ساڑھے 4 بجے تک کھلے رہیں گے اور جمعہ کے روز سیکنڈ شفٹ سکولوں کی ابتدا دوپہر ڈھائی بجے ہوگی۔تمام اساتذہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ مقررہ اوقات سے 15 منٹ پہلے سکول پہنچیں اور چھٹی کے بعد آدھا گھنٹہ مزید سکول میں موجود رہنے کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محکمہ سکولز ایجوکیشن سکولوں کے اوقات کار نئے اوقات کار کا شفٹ سکول کے مطابق بجے تک

پڑھیں:

سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع

بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا

سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت برقرار
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ
  • سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
  • سموگ کے باعث پنجاب بھر کے سکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • محکمہ ایکسائزسندھ، نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں31دسمبرتک توسیع، نوٹیفکیشن جاری
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
  • پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
  • پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی