ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کی طرف سے کشمیریوں کو ہراساں کرنے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیاں، علمائے کرام کی جبری گرفتاریاں اور مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر قدغن مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی حکومت کے دعوئوں کی نفی کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے کشمیریوں کو ہراساں کرنے، جبری گرفتاریوں اور ان کی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو مقبوضہ علاقے میں سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے نوآبادیاتی دور کے ہتھکنڈے قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیاں، دوران شب چھاپے، سیاسی کارکنوں اور علمائے کرام کی جبری گرفتاریاں اور مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر قدغن مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی حکومت کے دعوئوں کی نفی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ نو آبادیاتی دور کے ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیری عوام میں خوف کا احساس پیدا کر کے انہیں محکوم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نام نہاد سکیورٹی اقدامات کے نام پر سیاسی کارکنوں کی جائیدادوں کی ضبطگی مودی حکومت کی وسیع تر مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد بھارتی احکامات قبول کرنے سے انکار کرنے والے سیاسی رہنمائوں کی آوازوں کو دبانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت آزادی پسند کشمیریوں کوخوف و دہشت زدہ کر کے خاموش کرانے کے اپنے مذموم عزائم میں ہر گز کامیاب نہیں ہو گی۔ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے کشمیریوں کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ اور دیگر کشمیری سیاسی نظربندوں کی گرتی ہوئی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے تمام سیاسی نظربندوں کی جلد رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی جلد از جلد رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیریوں کو انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
’آپریشن مہادیو‘؛ بی جے پی کی پہلگام حملے کے اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی نئی چال
بھارتی حکومت کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد اچانک ’’آپریشن مہادیو‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے جو اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا جارہا ہے۔
پہلگام حملے پر 100 دن کی طویل خاموشی کے بعد بھارتی حکومت نے اس مبینہ آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد عوامی غصے اور سیاسی دباؤ سے بچنا بتایا جا رہا ہے۔
لوک سبھا میں بحث کے دوران بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پہلگام حملے میں ملوث تین مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ تاہم ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کے مختلف رہنماؤں نے اس اعلان پر سخت تنقید کی اور اسے ایک ’’فیک انکاؤنٹر‘‘ قرار دیا جو مودی حکومت کی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے اس آپریشن کو ’’مہادیو‘‘ جیسے مذہبی عنوان سے منسوب کرکے ہندوتوا جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی، جو درحقیقت عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ تین مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کو مودی سرکار کے لیے سیاسی ریلیف کے طور پر پیش کیا جارہا ہے، جبکہ خود وزیرِاعظم نریندر مودی پہلگام حملے کے متاثرہ خاندانوں سے ملنے کی زحمت تک گوارا نہیں کر سکے۔
اس حملے پر بھارتی انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی بھی واضح ہو گئی ہے۔ اگر حکومت کے پاس حملے کی پیشگی اطلاع تھی، تو دہشت گرد اتنے حساس علاقے پہلگام تک کیسے پہنچے؟ سیٹلائٹ نگرانی کے دعووں کے باوجود چند دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا نہ پکڑا جانا، سیکیورٹی نظام پر سوالات اٹھاتا ہے۔
پہلگام جیسے حساس سیاحتی مقام پر دہشت گردوں کا باآسانی داخل ہونا اور حملہ کرنے میں کامیاب ہونا بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، حملے کے فوراً بعد بھی کوئی موثر رسپانس نہ دینا، سیکیورٹی اداروں کی تیاری پر سوالیہ نشان ہے۔
مودی سرکار ایک بار پھر من گھڑت بیانیہ سازی اور جذباتی نعروں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، جبکہ پہلگام حملے کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ آپریشن ’’مہادیو‘‘ ہو یا اس سے قبل کا ’’آپریشن سندور‘‘، مودی حکومت ہندوتوا نظریے کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دینے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہے۔