قابض انتظامیہ سکیورٹی کلیئرنس کے نام پر کشمیریوں کو ہراساں کر رہے ہیں، روح اللہ مہدی
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ بھارتی وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھایا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، یہ کارروائی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل کانفرنس کے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ کی طرف سے سکیورٹی کلیئرنس کے نام پر کشمیریوں کو ہراساں کئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا سید روح اللہ مہدی نے بھارتی پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قابض انتظامیہ سکیورٹی کلیئرنس کے نام پر آزادی پسند کشمیریوں اور ان کے اہلخانہ کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ "اگر کوئی کشمیری بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں شامل پایا جاتا ہے، تو اس کے پورے خاندان اور دیگر رشتہ داروں کو بدترین انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کی ملازمت کیلئے سکیورٹی کلیئرنس، پاسپورٹ کی منظوری، حکومتی معاہدوں اور کاروباری کیلئے دیگر منظوریوں سے بھی منظم طریقے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی آئین اور قانون کے خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ مسئلہ بھارتی وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھایا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکیورٹی کلیئرنس انہوں نے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔