صدر مملکت کیخلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار ہونے والے پولیس افسر کو عدالت کا رہا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اپریل2025ء) صدر مملکت کیخلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار ہونے والے پولیس افسر کو عدالت کا رہا کرنے کا حکم، کراچی ملیر کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے سیکشن 63 کے تحت ملزم سب انسپکٹر ابرار شاہ کو رہا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت سے متعلق سوشل میڈیا پر نازیبا پوسٹ کرنے پر گرفتار پولیس افسر کو عدالتی حکم پر رہا کر دیا گیا۔
صدر مملکت کے خلاف نازیبا الفاظ پر مبنی پوسٹ پر درج پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے پولیس افسر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ کراچی ملیر کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے روبرو پولیس نے پیکا ایکٹ میں گرفتار ابراہیم حیدری پولیس کے تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کیا۔(جاری ہے)
عدالت نے سیکشن 63 کے تحت ملزم سب انسپکٹر ابرار شاہ کو رہا کر دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ یہ کیس نہیں بنتا۔ پولیس کے مطابق پاسٹیشن انویسٹی گیشن افسر (ایس آئی او) ابراہیم حیدری ابرار شاہ نے 2 اپریل کو سوشل میڈیا پر صدر مملکت کے خلاف نازیبا الفاظ پر مبنی پوسٹ کی تھی۔ مدعی مقدمہ کے مطابق ابرار شاہ کی پوسٹ سے میری اور دیگر شہریوں کی دل آزاری ہوئی۔ ابرار شاہ کو سکھن پولیس نے مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس افسر کو افسر کو عدالت سوشل میڈیا صدر مملکت ابرار شاہ
پڑھیں:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم و دیگر کے خلاف مقدمہ میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا، دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔ جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اِس رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے۔ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ نہیں جج کی جانب سے نہیں، اْنکے بھانجے نے کمپلینٹ فائل کی تھی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے Grevienices پر ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔