جیکولین فرنینڈس کی والدہ کی آخری رسومات میں بالی وڈ اسٹارز کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی والدہ کم فرنینڈس کی آخری رسومات ادا کردی گئی جس میں متعدد بالی وڈ اسٹارز نے شرکت کی۔
وہ مارچ میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے آئی سی یو میں زیر علاج تھیں اور گزشتہ دنوں ممبئی کے لیلاوتی اسپتال میں انتقال کر گئیں۔
جیکولین اور ان کے والد، ایلرائے فرنینڈس، آخری رسومات کے لیے پہنچے۔ اس موقع پر جیکولین کے ساتھی اداکار سونو سود بھی تعزیت کے لیے موجود تھے۔
کم فرنینڈس کی صحت کی خرابی کے باعث جیکولین نے حال ہی میں اپنے پیشہ ورانہ مصروفیات معطل کر دی تھیں تاکہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزار سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فرنینڈس کی
پڑھیں:
کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سنجیدی ڈیگاری میں دہرے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس میں مقتولہ کی والدہ کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
عدالت نے مقتولہ خاتون بانو کی والدہ گل جان بی بی کو 2 روز کے ریمانڈ پر سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ نے بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا قرار دیا تھا اور مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آ یا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات پر بلوچی معاشرتی جرگے کے فیصلے کے بعد سزا دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکا آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے انکے بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے، بیٹی بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا سب سے بڑا بیٹا 16 سال کا ہے۔
بیان میں مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔
انہوں نے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جن میں دفعہ 302 (قتل) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اب تک 20 افراد زیر حراست ہیں، جن میں سے سردار سمیت 11 کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔