زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) بیلگوروڈ روس کے کرسک علاقے کے قریب ہے، اور باقاعدگی سے یوکرین کے فضائی حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ یوکرین کی فوج نے گزشتہ سال اس علاقے پر اچانک حملہ کردیا تھا، جس کے بعد اس پر قبضہ کرنے کے لیے کافی کوششیں کررہی ہے۔
زیلنسکی کی بالواسطہ طور پر روس میں فوجی دراندازی کی تصدیق
زیلینسکی نے اپنے یومیہ خطاب میں کہا کہ ملک کے کمانڈر ان چیف جنرل اولیکسینڈر سائرسکی نے انہیں "کرسک کے علاقے میں اور بیلگوروڈ کے علاقے میں ہماری موجودگی" کی اطلاعات دی ہیں۔
زیلنسکی نے مزید کہا، "ہم دشمن کی سرزمین پر سرحدی علاقوں میں فعال کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور یہ بالکل درست ہے، جنگ کو وہیں واپس جانا چاہیے جہاں سے شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
"
’روس امن نہیں چاہتا، جارحیت کی غیر قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘
روس کے حملے کے بعد تین سال سے زیادہ عرصے میں یہ پہلا موقع ہے کہ زیلنسکی نے واضح طور پر بیلگوروڈ میں یوکرین کی موجودگی کا ذکر کیا ہے، جو کہ یوکرین کی سرحد پر واقع ایک علاقہ ہے، جس کی آبادی تقریباً 1.
روسی فوج نے مارچ میں، ایسے وقت میں جب کرسک میں یوکرین کی افواج دباؤ میں تھیں، اس خطے میں یوکرین کے زمینی حملوں کا سامنا کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق
ڈیپ اسٹیٹ ملٹری بلاگ، جسے یوکرین کی فوج کے قریب سمجھا جاتا ہے، کے مطابق یوکرین کے فوجیوں نے روسی علاقے میں ڈیمیڈووکا کے سرحدی گاؤں کے قریب 13 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
زیلنسکی اور دیگر یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ کرسک اور دیگر روسی سرزمین میں دراندازی کا مقصد یوکرین کے علاقوں سومی اور خارکیف پر حملہ کرنے والی روسی افواج کو وہاں سے ہٹانا ہے۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا، "کمانڈر ان چیف نے سرحد کے ساتھ ساتھ نام نہاد گرے زون میں اور براہ راست دشمن کے علاقے میں ہمارے یونٹوں کی سرگرمیوں کی اطلاع دی۔
" روس کا ردعملجب صحافیوں نے روسی وزارت دفاع سے اس پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ یوکرین کے فوجیوں نے بیلگوروڈ علاقے کے مغربی حصے میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کی تھی اور "وہاں آپریشن جاری ہے۔"
روس نے کہا تھا کہ ڈیمیڈووکا اور پرلیسی کے دیہاتوں کی طرف یوکرین کی پیش قدمی کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا تھا، اور سرحد پار سے حملے کو روک دیا گیا تھا۔
تاہم، اس وقت کئی روسی فوجی بلاگرز نے خود ڈیمیڈووکا میں لڑائی کی اطلاع دی ہے، جو یوکرین کی سرحد سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
امریکہ میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار اسٹڈی آف وار نے بھی اکیس مارچ کو ایک اپ ڈیٹ میں کہا تھا، "یوکرین کی افواج نے حال ہی میں بیلگوروڈ میں پیش قدمی کی ہے"۔
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں یوکرین یوکرین کے یوکرین کی علاقے میں
پڑھیں:
روس کا اسرائیل سے تحمل کا مطالبہ، ایرانی دفاعی کارروائیوں کی حمایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید اشتعال انگیزی سے باز رہے اور تحمل و دانشمندی کا مظاہرہ کرے کیونکہ ایران اپنی سرزمین کے دفاع میں جوابی اقدامات کر رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے ممکنہ خطرناک نتائج سب کے لیے واضح ہیں اور یہ علاقائی و عالمی امن کو سنگین خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں، تہران اپنے حقِ دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے اور اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔
سرگئی ریابکوف نے بتایا کہ روس ایران، اسرائیل اور امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کم کی جا سکے۔
دوسری جانب ویانا میں منعقدہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے گورننگ بورڈ کے خصوصی اجلاس میں روسی نمائندے نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی قیادت اور عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
روسی نمائندے کاکہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات، جو آئی اے ای اے کی نگرانی اور حفاظتی ضمانت کے تحت ہیں، ان پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے،اسرائیلی قیادت کی وہ دھمکیاں کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کیا جائے گا، نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ IAEA کے اصولوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسے حملے نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں، جو اب بھی ایران کی متعلقہ تنصیبات پر موجود ہیں۔
روسی نمائندے نے خاص طور پر بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ روس کی مدد سے چل رہا ہے اور اگر اس پر کوئی حملہ کیا گیا تو اس کے ماحولیاتی اور تابکاری اثرات پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
روس نے اسرائیل سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جارحیت بند کرے اور پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے باز رہے، تاکہ خطے میں ایک ممکنہ تباہ کن جنگ سے بچا جا سکے۔