---فائل فوٹو 

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، دوران سماعت سانحہ جعفر ایکسپریس کا بھی تذکرہ کیا گیا۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کے جرائم ریاستی مفاد کے خلاف تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی ریاستی مفاد کی خلاف ہوتی ہے، تمام جرائم ریاستی مفاد کے خلاف ہوتے ہیں، کیا بولان میں ہونے والا ٹرین کا واقعہ ریاستی مفاد کے خلاف نہیں تھا؟ آرمڈ فورسز کا بنیادی کام دفاعِ پاکستان ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ پھر ہم دفاع کیسے کریں گے جب پیچھے سے ہماری ٹانگیں کھینچی جائیں گی؟ 

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ کوئی جذباتی ہونے کا نہیں ملکی سیکیورٹی کا معاملہ ہے، ایک پولیس والے کی ڈیوٹی ہماری عدالت کے دروازے کے باہر ہو، اس پولیس والے کی ڈیوٹی ہو گی کہ  کوئی اسلحہ سے لیس شخص عدالت میں داخل نہ ہو، وہ پولیس والا 5 منٹ کے لیے ادھر ادھر ہو جائے تو اس نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ریاستی مفاد کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

پاک افغان مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، وفاقی وزیر دفاع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اب تک کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جاسکیں،  مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، قطر اور ترکی کی جانب سے رابطے اور کوششیں جاری ہیں تاکہ مذاکراتی عمل میں تعطل نہ آئے۔

میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر کے وزیرِ دفاع اور ترکی کے انٹیلیجنس چیف مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے سرگرم ہیں،ہمارا وفد واپسی کے لیے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا مگر قطر اور ترکی کی درخواست پر ہم نے مذاکرات کے حوالے سے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا ۔

وزیرِ دفاع کے مطابق ترک اور قطری حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کابل کے وفد سے مزید بات چیت کر کے کسی مثبت راستے کی تلاش کی کوشش کریں گے، فی الحال مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے لیکن پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کابل کی قیادت دوست ممالک کے کہنے پر اپنے رویے میں لچک دکھائے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی بند کرے تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی،  مذاکرات کی بنیاد امن پر ہے، اور اگر امن و اعتماد بحال نہیں ہوگا تو تجارت یا دیگر مثبت اقدامات بھی ممکن نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان حکومت بھارت کے دباؤ پر دہشتگردی یا ٹی ٹی پی کی حمایت جاری رکھے گی تو کسی مثبت نتیجے کی توقع نہیں کی جاسکتی، اگر وہ ضد پر قائم رہے یا ہندوستان کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کرتے رہے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • سانحہ بھاگ میں شہید ایس ایچ او کے اہل خانہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعزیت، اعزازات کا بھی اعلان
  • 9 مئی کے مقدمات: عمران خان کے ٹرائل کا نیا شیڈول جاری
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری
  • سنگجانی جلسہ؛ زین قریشی سے کہیں کوئی پھوک ماریں کہ عدالت وارنٹ ختم کر دے، جج کے ریمارکس
  • وادی سون، غیرقانونی افغانیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 20 گرفتار، 19 مقدمات درج
  • طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خواجہ آصف
  • وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا پہلا ای چالان معاف کرنے کا اعلان کردیا
  • پاک افغان مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، وفاقی وزیر دفاع