فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل، سانحۂ جعفر ایکسپریس کا بھی تذکرہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، دوران سماعت سانحہ جعفر ایکسپریس کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کے جرائم ریاستی مفاد کے خلاف تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی ریاستی مفاد کی خلاف ہوتی ہے، تمام جرائم ریاستی مفاد کے خلاف ہوتے ہیں، کیا بولان میں ہونے والا ٹرین کا واقعہ ریاستی مفاد کے خلاف نہیں تھا؟ آرمڈ فورسز کا بنیادی کام دفاعِ پاکستان ہے۔
وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ پھر ہم دفاع کیسے کریں گے جب پیچھے سے ہماری ٹانگیں کھینچی جائیں گی؟
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ کوئی جذباتی ہونے کا نہیں ملکی سیکیورٹی کا معاملہ ہے، ایک پولیس والے کی ڈیوٹی ہماری عدالت کے دروازے کے باہر ہو، اس پولیس والے کی ڈیوٹی ہو گی کہ کوئی اسلحہ سے لیس شخص عدالت میں داخل نہ ہو، وہ پولیس والا 5 منٹ کے لیے ادھر ادھر ہو جائے تو اس نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ریاستی مفاد کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، وفاقی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اب تک کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جاسکیں، مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، قطر اور ترکی کی جانب سے رابطے اور کوششیں جاری ہیں تاکہ مذاکراتی عمل میں تعطل نہ آئے۔
میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر کے وزیرِ دفاع اور ترکی کے انٹیلیجنس چیف مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے سرگرم ہیں،ہمارا وفد واپسی کے لیے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا مگر قطر اور ترکی کی درخواست پر ہم نے مذاکرات کے حوالے سے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا ۔
وزیرِ دفاع کے مطابق ترک اور قطری حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کابل کے وفد سے مزید بات چیت کر کے کسی مثبت راستے کی تلاش کی کوشش کریں گے، فی الحال مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے لیکن پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کابل کی قیادت دوست ممالک کے کہنے پر اپنے رویے میں لچک دکھائے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی بند کرے تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی، مذاکرات کی بنیاد امن پر ہے، اور اگر امن و اعتماد بحال نہیں ہوگا تو تجارت یا دیگر مثبت اقدامات بھی ممکن نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان حکومت بھارت کے دباؤ پر دہشتگردی یا ٹی ٹی پی کی حمایت جاری رکھے گی تو کسی مثبت نتیجے کی توقع نہیں کی جاسکتی، اگر وہ ضد پر قائم رہے یا ہندوستان کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کرتے رہے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔