نیا وقف قانون بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کے وقار و عقائد پر حملہ ہے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس قرارداد کو سنجیدگی سے لے تاکہ یہ بات یقینی بن سکے کہ لوگوں کی بات کو سنا جاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وقف کو مسلمانوں کے ایمان کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کے حقوق، عقائد اور وقار پر بلواسطہ حملہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے منگل کو ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کیا۔ انہوں نے کہا "میں وزیراعلٰی، قانون ساز اسلمبی اور جموں و کشمیر حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سیاسی عزم کا ظاہرہ کریں اور اپنے عوام کے حقوق پر کسی بھی طرح کے تجاوزات کے خلاف ثابت قدم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ واحد مسلم اکثریتی خطہ ہونے کے ناطے جموں و کشمیر کو آواز بلند کرنی چائیے اور اپنے لوگوں کے حقوق کا دفاع کرنا چاہیئے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا کہ اس اہم معاملہ کے حل کے لئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک تازہ قرارداد پیش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس قرارداد کو سنجیدگی سے لے تاکہ یہ بات یقینی بن سکے کہ لوگوں کی بات کو سنا جاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلٰی، قانون ساز اسمبلی کے اور حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کے حقوق پر کسی بھی طرح کے تجاوزات کے خلاف ثابت قدم رہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی انہوں نے کے حقوق نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔