عدم اعتماد کے درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ایوان میں اسپیکر کے رویے پر مجموعی ناراضی کی عکاسی ہے، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے التوا کی تحریک کو مسترد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں منگل کو اس وقت سیاسی ہلچل مچ گئی جب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور پیپلز کانفرنس (پی سی) نے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی، جن پر وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کی اجازت نہ دینے کا الزام ہے۔ عدم اعتماد کی یہ تحریک اسمبلی میں شور شرابے کے بعد پیش کی گئی، جس پر پیپلز کانفرنس (پی چی) کے سربراہ اور ہندوارہ کے ایم ایل اے سجاد غنی لون اور پی ڈی پی کے اراکین اسمبلی وحید الرحمن پرہ، میر محمد فیاض اور رفیق احمد نائیک کے دستخط ہیں۔

عدم اعتماد کے درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ایوان میں اسپیکر (عبد الرحیم راتھر) کے رویے پر مجموعی ناراضی کی عکاسی ہے، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے التوا کی تحریک کو مسترد کیا اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر غور کرنے سے صاف انکار کیا، یہ رویہ جمہوری اقدار اور پارلیمانی طریقۂ کار کے منافی ہے۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف (ترمیمی) بل 2025 کو جموں و کشمیر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ حزب اختلاف اور حکمران اتحاد، دونوں نے اس متنازع قانون پر اسمبلی میں بحث کا مطالبہ کیا ہے، جس کا مقصد ریاست میں اسلامی اوقاف کی نگرانی ہے۔ منگل کو بجٹ اجلاس کے دوسرے روز ایوان میں اس وقت پھر سے شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جب اسپیکر نے وقف قانون پر بحث کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

نیشنل کانفرنس، جو حکمران اتحاد کی قیادت کر رہی ہے نے التوا کی تحریک جمع کی تھی جبکہ وحید الرحمن پرہ نے وقف قانون کے خلاف قرارداد پیش کی۔ جب وحید الرحمن پرہ نے ایوان کے اندر احتجاج کرتے ہوئے ویل آف دی ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو انہیں اسپیکر کے حکم پر باہر نکال دیا گیا۔ اسپیکر راتھر نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لئے اسمبلی میں اس پر بات نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف ایکٹ پارلیمنٹ سے منظور ہو چکا ہے اور ریاستی اسمبلی کو اسے منسوخ کرنے یا مخالفت کا اختیار نہیں۔ ہنگامے کے بیچ اسپیکر نے اجلاس کو 30 منٹ کے لئے ملتوی کر دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسمبلی میں کی تحریک پیش کی

پڑھیں:

خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید

 

لاہور: مسلم لیگ( ن ) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافہ ناقابل فہم اقدام ہے۔

 

 

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کو ناقابل فہم قرار دیا اور کہا کہ اس سے قبل اراکین اسمبلی کی تنخواہیں بھی یکدم کئی گنا بڑھائی گئیں جو غیر مناسب ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے زور دیا کہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے ایک شفاف طریقہ کار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے پاس اپنی یا کسی مخصوص طبقے کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ تنخواہوں میں اضافہ ہر طبقے کے لیے برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے اور اسے سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے منسلک کیا جانا چاہیے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • مقبوضہ کشمیر، رواں سال کشمیریوں کی 99جائیدادیں ضبط کی گئیں
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • پاکستان اور سعودی عرب تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • اسپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
  • ایاز صادق کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ
  • آپ نے ہمیں ٹرین دی، اب ریاستی درجہ بھی واپس دیجیئے، عمر عبداللہ کا مودی سے مطالبہ
  • پاکستان نے کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کردیئے