ایم کیو ایم رہنماؤں نے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
چنگاریاں اگر بارود کے ڈھیر تک پہنچیں تو شہر میں آگ لگ جائے گی، خالد مقبول
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کی حکومت سندھ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے حالات خراب ہونے کی اصل وجہ چور اور سپاہی کا غیرمقامی ہونا ہے ۔اسلام آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سینئر رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفی کمال اور امین الحق و دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس اور صوبائی حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ چنگاریاں اگر بارود کے ڈھیر تک پہنچیں تو پھر شہر میں آگ لگ جائے گی، کراچی کے حالات خراب ہونے کی اصل وجہ چور اور سپاہی کا غیر مقامی ہونا ہے ،کے فور کا منصوبہ کئی برسوں سے التوا کا شکار ہے ، صوبوں سے بات کرنا دیوار سے سر پھوڑنے کے مترادف ہے ۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں چلنے والے ڈمپرزکے مالکان اور ڈرائیو غیر مقامی ہیں، پانی کا عظیم منصوبہ کے فور تعطل کا شکار ہے ، یہ کیسا نظام ہے کہ جب ملک میں جمہوریت آتی ہے تو بنیادی جمہوریت ختم ہوجاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس سندھ کے شہری علاقوں کا 90 فیصد مینڈیٹ ہے ، ہم آئینی اور قانونی راستے استعمال کرنے جارہے ہیں۔وفاقی وزیرصحت مصطفی کمال نے کہا کہ جب جب ہمارے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار تھا تو کراچی ترقی کر رہا تھا، ہر حکومت ہمارے پاس آتی ہے اور وعدے کرتی ہے ، ہم کیوں حکومت میں نہ بیٹھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہہ کر الیکشن نہیں لڑتے اپوزیشن میں ڈیسک بجائیں گے ، بتا دوں ہم اگلی حکومت میں بھی شامل ہوں گے ، ہماری فوج سرحدوں پر لڑ رہی ہے ، انتظامی معاملات حکومت کا کام ہے ۔رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش سے بجلی کی قیمت میں کمی ہوئی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب

ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • حب،مقامی حکومت کے تحت سیوریج کی نئی لائنیں ڈالی جارہی ہیں
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب