“بابر اعظم جب تک میچ نہیں جتوائیں گے کچھ بھی نہیں ہیں”
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سابق کرکٹر توصیف احمد نے کہا ہے کہ بابر اعظم کو کب تک اہم پلیئر کہتے رہیں گے، جب تک آپ میچ نہیں جتوائیں گے آپ کچھ بھی نہیں ہیں۔
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق آف اسپنر توصیف احمد کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کے بارے میں کتنا رونا گانا کریں گے کہ ہمارا اہم پلیئر ہے، کوئی بھی ہو آپ جب تک میچ نہیں جتوائیں گے آپ کچھ بھی نہیں ہیں، دورہ نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کی کوئی پلاننگ نہیں تھی۔
توصیف احمد نے کہا کہ اس وقت ہمارے معاملات اتنے درست نہیں، پلیئرز کے دو، تین گروپ بنے ہوئے ہیں اور آخر میں آکر آپ کہتے ہیں کہ مجھے جو ٹیم دے دی جاتی اسے کھلاتا تھا تو یہ کیا ہے، جو حقیقت ہے وہی ہم سب کو بتاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ابھی رضوان کہہ رہا ہے کہ ہاتھ بندھے ہوئے تھے، مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ ہارنے کے بعد کیا باتیں کررہے تھے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ اگر آپ کو ایسا مسئلہ تھا تو آپ پی سی بی ہیڈ کو کہتے کہ مجھے میری ٹیم نہیں دے رہے، کسی کے کہنے پر آپ نے کسی کو کھلا دیا، مگر آپ کو صحیح وقت پر صحیح کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ کوچ اگر آپ کا سب کچھ تھا تو یہ بات تو سب کو پتا ہے، پھر جو سیدھی بات ہے کہ ہدایات وہاب ریاض کی طرف سے جار ہی تھیں۔
توصیف احمد نے کہا کہ کہیں سے بھی ایسا نہیں لگ رہا تھا نہ کسی کی باڈی لینگویج سے ایسا لگ رہا تھا کہ اسے کچھ کرنا ہے، کسی نئے لڑکے میں بھی یہ خواہش نظر نہیں آئی کہ میں ٹیم میں آگیا ہوں کچھ کردوں۔
انھوں نے کہا کہ لڑکے خراب پرفارمنس کی توجیحات پیش کررہے تھے، پلیئرز نے اپنے اپنے رنز کرنے کی کوشش کی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: توصیف احمد نے کہا کہ
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔