کیڑوں کی طرح چھلانگ لگانے والا مائیکروبوٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
جب چھوٹ روبوٹ بنائے جاتے ہیں تو ان کے لیے ماحول میں رکاوٹوں کو عبور کرنا مشکل تر ہوتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے انجینئرز نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فطرت سے متاثر ہوکر ایک ہتھیلی کے سائز کا روبوٹ بنایا ہے جو چل سکتا ہے، چھلانگ مار کر چڑھ سکتا ہے، چیزوں کو کھینچ سکتا ہے۔
ہارورڈ مائیکرو روبوٹکس لیبارٹری کے سربراہ رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ یہ مائیکروبوٹ کیڑے کی طرح چھلانگ لگا سکتا ہے۔ اس کا چلنا ایک درست اور موثر لوکوموشن موڈ فراہم کرتا ہے لیکن یہ ابھی بھی رکاوٹ عبور کرنے کے لحاظ سے محدود ہے۔
رابرٹ نے مزید کہا کہ چھلانگ لگانا رکاوٹوں کو عبور کر سکتا ہے لیکن اسے کم کنٹرول کیا جاتا ہے۔ 2 طریقوں کا مجموعہ یہ مائیکروبوٹ قدرتی اور غیر ساختہ ماحول میں جانے کے لیے کچھ حد تک موثر ہو سکتا ہے۔
اس پھرتیلی چھوٹی مشین کو فطرت کے سب سے بڑے جمناسٹک کیڑے سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے اور وہ ہے اسپرنگ ٹیل۔ یہ عام کیڑے، جہاں کہیں بھی زمین پر مٹی ہوتی ہے، 18 ملی سیکنڈ میں شکاریوں سے بچنے کے لیے خود کو ہوا میں اُڑا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر نے آئی ایم ایف ہدف کو عبور کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مشیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف کے طے کردہ ہدف سے بھی تجاوز کر گئے ہیں۔
مالی سال 2024-25 کے اختتام پر جاری بیان میں خرم شہزاد نے بتایا کہ 30 جون 2025 تک ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں۔ گزرے مالی سال کے دوران ذخائر میں 5.12 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد مجموعی ذخائر 14.51 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 39 کروڑ ڈالر تھے اور اس وقت ملک کے پاس صرف 1.7 ماہ کے درآمدی بل کے برابر ذخائر موجود تھے۔ اب یہ ذخائر ڈھائی ماہ کے درآمدی بل سے زائد ہو چکے ہیں۔
خرم شہزاد نے ذخائر میں اس نمایاں بہتری کو ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے، برآمدات میں بہتری اور آئی ٹی سروسز میں سرمایہ کاری کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اضافہ کسی قرض کا نتیجہ نہیں بلکہ ملکی معیشت کی بہتر کارکردگی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کا قرض جی ڈی پی تناسب بھی کم ہو کر 75 فیصد سے 69 فیصد پر آ گیا ہے، جو معاشی استحکام کی سمت مثبت پیش رفت ہے۔