کیڑوں کی طرح چھلانگ لگانے والا مائیکروبوٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
جب چھوٹ روبوٹ بنائے جاتے ہیں تو ان کے لیے ماحول میں رکاوٹوں کو عبور کرنا مشکل تر ہوتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے انجینئرز نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فطرت سے متاثر ہوکر ایک ہتھیلی کے سائز کا روبوٹ بنایا ہے جو چل سکتا ہے، چھلانگ مار کر چڑھ سکتا ہے، چیزوں کو کھینچ سکتا ہے۔
ہارورڈ مائیکرو روبوٹکس لیبارٹری کے سربراہ رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ یہ مائیکروبوٹ کیڑے کی طرح چھلانگ لگا سکتا ہے۔ اس کا چلنا ایک درست اور موثر لوکوموشن موڈ فراہم کرتا ہے لیکن یہ ابھی بھی رکاوٹ عبور کرنے کے لحاظ سے محدود ہے۔
رابرٹ نے مزید کہا کہ چھلانگ لگانا رکاوٹوں کو عبور کر سکتا ہے لیکن اسے کم کنٹرول کیا جاتا ہے۔ 2 طریقوں کا مجموعہ یہ مائیکروبوٹ قدرتی اور غیر ساختہ ماحول میں جانے کے لیے کچھ حد تک موثر ہو سکتا ہے۔
اس پھرتیلی چھوٹی مشین کو فطرت کے سب سے بڑے جمناسٹک کیڑے سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے اور وہ ہے اسپرنگ ٹیل۔ یہ عام کیڑے، جہاں کہیں بھی زمین پر مٹی ہوتی ہے، 18 ملی سیکنڈ میں شکاریوں سے بچنے کے لیے خود کو ہوا میں اُڑا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
جرائم پیشہ افراد کی نگرانی اور امن و امان کے قیام کے ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی جائیں گی تاکہ ان کی مسلسل نگرانی اور مانیٹرنگ ممکن بنائی جاسکے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت اجلاس میں سزایافتہ افراد کی سرویلنس کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
صوبائی محکمہ داخلہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، پیرول ڈیپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو ٹریکنگ ڈیوائسز فراہم کرے گا تاکہ ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24 گھنٹے نظر رکھی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 125 سالہ جیل قوانین میں تبدیلی، غیر ملکی قیدیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟
اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمن، ایڈیشنل آئی جی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکریٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور محکمہ قانون و خزانہ کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق حال ہی میں تشکیل دیے گئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز، سی ٹی ڈی کو 900 ٹریکنگ بینڈز جبکہ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24/7 نظر رکھی جا سکے گی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے متعلقہ حکام کو دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
محکمہ داخلہ نے جرائم پیشہ افراد کو سرویلنس میں رکھنے کی غرض سے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں ماہرین نے مجرمان کی بلا تعطل نگرانی کے لیے ان کے جسم میں مائیکرو ٹریکنگ چپ نصب کرنے کی سفارش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب ٹریکنگ بینڈز ٹریکنگ ڈیوائسز عادی مجرموں فورتھ شیڈول کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ محکمہ داخلہ نورالامین مینگل