بلوچستان میں خون ریزی کا جواب دہلی سے مقبوضہ کشمیر تک ملے گا: وزیراعظم آزاد کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بلوچستان میں خون ریزی کا جواب دہلی سے مقبوضہ کشمیر تک ملے گا: وزیراعظم آزاد کشمیر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیراعظم آزاد کشمیرچودھری انوارالحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خون ریزی کا جواب نئی دہلی سے مقبوضہ کشمر تک ملے گا، پاکستان کی قربانیوں سے انکار غداری ہے۔
کشمیر کانفرنس سے خطاب میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم چودھری انوارالحق کا کہنا تھا کہ را دنیا بھر میں کارروائیوں میں ملوث ہے، بھارتی میڈیا اس کو دنیا بھر میں دکھا رہا ہے، بلوچستان میں پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلو گے تو قیمت دہلی میں چکانا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے سپہ سالار کا شکر گزار ہوں، انہوں نے ہر مشکل وقت میں مسئلہ کشمیر پر مضبوط عزم کا اظہار کیا، پاکستانی عوام کی کشمیر کے سلسلے میں قربانیوں کو نہ ماننا غداری کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، کشمیریوں نے اپنی قربانیوں سے جدوجہد کو زندہ رکھا ہوا ہے، ہمیں نظریاتی اساس سے ہٹیں گے تو ناقابل بیان قیمت ادا کرنا پڑے گی، ہم کسی ایڈونچر کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
چوہدری انوارالحق نے کہا کہ جہاں ہم بیٹھے ہیں یہ پاکستان کا دارالحکومت ہے، جن کے بیرونی دنیا میں وکیل نہیں ہیں ان کی حالت آپ کے سامنے ہے، جو کام پاکستانی حکومت کے کرنے کے ہیں وہ کر رہی ہے جو کام ہمارے کرنے کا ہے ہمیں وہ کرنا چاہیے۔ عالمی قوانین ہمیں جہاد کے ذریعے اپنا علاقہ آزاد کرانے کا حق دیتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کشمیر کی حمایت میں کوئی کمی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔