حکومت کی جانب سے گزشتہ سال کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور نگراں دور میں بیرون ملک سے وافر مقدار میں گندم امپورٹ ہونے کے باعث رواں سال گندم کا ریٹ کم سے کم ہوتا چلا گیا۔ سال 2023 میں 5 ہزار 500 روپے فی من میں فروخت ہونے والی گندم اب 2400 روپے فی من میں فروخت ہو رہی ہے جو اس سے پہلے 2021 میں اس ریٹ پر فروخت ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت کا پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے گندم خریداری فیصلہ

2 سالوں میں فلور ملز والے 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی قیمت 3 ہزار روپے سے کم ہو کر اب 1500 روپے ہوگئی، جبکہ چکی والے آٹے کی قیمت 170 روپے فی کلو سے کم ہوکر 140 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔

گندم کی قیمت میں بڑی کمی کے باعث فلور ملز والے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں بھی بڑی کمی ہوئی ہے جبکہ چکی والے آٹے کی قیمت میں زیادہ کمی نہ ہو سکی۔ جس وقت گندم کا ریٹ 5500 روپے تھا اس وقت چکی کا آٹا 170 یا 180 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا تھا، تاہم اب گندم کی قیمت 2500 روپے فی من تک آ گئی ہے تاہم چکی کا آٹا صرف 30 روپے سستا ہوا ہے۔

وی نیوز سے گفتگو میں وی آئی پی فلور ملز کے مالک احمد اعجاز نے بتایا کہ ہر سال اپریل میں سندھ کے علاقوں میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں سیل کے لیے گندم دستیاب ہوتی ہے، اس سال چونکہ گندم ملک میں وافر مقدار میں موجود ہے اس لیے گندم کا ریٹ بھی کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر پنجاب کی گندم خیر خیریت سے اتر گئی اور بارشوں یا سیلاب سے گندم کی فصل کو نقصان نہ پہنچا تو گندم کے 2500 فی من کے ریٹ میں مزید 200 سے 300 روپے کی کمی ہو سکتی ہے، جس سے آٹے کی قیمت میں مزید 200 روپے فی تھیلا کمی ہو جائےگی۔

احمد اعجاز کے مطابق فلور ملز کا مارکیٹ میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ ہوتا ہے، جس بھی فلور مل کا آٹا اچھا اور سستا ہوتا ہے وہی مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے، فلور ملز انتہائی کم منافع پر بھی کام کر کے آٹا فروخت کرتی ہیں، اس وقت جس گندم کا ریٹ 2600 روپے ہے وہ فلور ملز نہیں خرید رہیں، فلور ملز اس وقت بھی صاف گندم 2900 روپے فی من میں خرید رہی ہیں۔

سیٹھی فلور ملز کے مالک احمد سیٹھی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال گندم مارکیٹ میں بالکل بھی تیزی نہیں آئی، ایک تو پیداوار بہت اچھی تھی، دوسرا بیرون ملک سے منگوائی گئی گندم بھی بڑی مقدار میں موجود ہے، اب نئی گندم کی کٹائی بھی شروع ہو گئی ہے تو مارکیٹ میں گندم کے مزید سستے ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہاکہ فلور ملز مالکان کسانوں سے نہیں بلکہ بروکرز سے گندم خریداری کرتے ہیں، بروکرز کسانوں سے 2500 روپے فی من گندم خرید بھی لیں تو ہمیں 2800 روپے ہی میں ملتی ہے۔

احمد سیٹھی نے کہاکہ فلور ملز چونکہ ہر دوسرے روز خریداری کرتی ہیں اور زیادہ اسٹاک نہیں کرتیں، اس لیے ریٹ میں بھی روز بروز فرق پڑ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سیزن میں 20 کلو کا آٹے کا تھیلا جو 1700 روپے میں فروخت ہو رہا تھا وہ اب 1500 روپے کا ہوگیا ہے، اس سال کسی نے گندم اسٹور نہیں کی اس لیے ریٹ مزید بھی کم ہونے کی امید ہے، اور کسانوں کی گندم پڑے پڑے خراب بھی ہو جاتی ہے اس لیے گندم کے ریٹ کا مزید بھی کم ہونے کا چانس ہے۔

یہ بھی پڑھیں کاشتکاروں کے لیے خوشخبری، پنجاب حکومت نے بڑی چھوٹ دے دی

انہوں نے کہاکہ اگر گندم کا ریٹ 2200 روپے فی من تک آگیا تو 20 کلو والے آٹے کے تھیلے کا ریٹ 1300 تک بھی آ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آٹا مزید سستا اسٹاک فلور ملزم مالکان کسان گندم ریٹ گندم کی قیمت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ٹا مزید سستا اسٹاک گندم ریٹ گندم کی قیمت وی نیوز میں فروخت ہو گندم کا ریٹ آٹے کی قیمت کی قیمت میں مارکیٹ میں روپے فی من فلور ملز والے آٹے نے کہاکہ گندم کے گندم کی اس لیے کمی ہو

پڑھیں:

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے

متعلقہ مضامین

  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
  •   اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
  • 173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری
  • کریانہ ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کر دی 
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان