امریکہ اور صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سازباز کا راستہ سوائے شکست اور ناکامی کے کچھ حاصل نہیں کر سکتا کہا کہ امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں مظلوم فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری صیہونی بربریت کے بارے میں کہا: "ہم نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی توڑنے کے آغاز سے ہی فلسطینی عوام کی حمایت میں فوجی کاروائیاں شروع کر دی تھیں۔ اسرائیل نے امریکہ کی واضح حمایت اور شاباش سے جنگ بندی کا معاہدہ توڑا ہے۔ اسرائیلی دشمن نے حتی جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا اور دوسرے مرحلے کا آغاز ہی نہیں ہونے دیا۔ آج یہ رژیم غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی بھرپور نسل کشی میں مصروف ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا کہ اکثر صیہونی آبادکار بھی اس حقیقت سے واضح ہو چکے ہیں کہ بنجمن نیتن یاہو اور اس کی جرائم پیشہ مافیا اسرائیلی یرغمالیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا: "جنگ بندی معاہدہ فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام اور غزہ کو تباہ کیے بغیر اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی کا باعث بن سکتا تھا۔" سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا: "یہ معاہدہ قیدیوں کے تبادلے، جارحیت روکنے اور اہل غزہ کو امداد فراہم کرنے میں فلسطینی عوام کے کم از کم حقوق پورے کر رہا تھا لیکن صیہونی دشمن سے اس سے دستبردار ہو کر ناجائز اور مجرمانہ مطالبات پیش کیے ہیں۔"
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے یرغمالیوں سے متعلق نیتن یاہو کی پالیسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کی کوشش ہے کہ یرغمالیوں کی آزادی کے بدلے فلسطینی قیدی آزاد نہ کرے، غزہ کے عوام کو امدادی سامان فراہم نہ کرے اور جارحیت ختم نہ کرے۔" انہوں نے کہا: "قیدیوں کا مسئلہ فلسطینی عوام کے لیے ایک ایسا بنیادی مسئلہ ہے جس سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جا سکتی، خاص طور پر یہ کہ ہزاروں فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں شدید مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور ٹارچر کیے جاتے ہیں۔" سید بدرالدین الحوثی نے کہا: "صیہونی رژیم ایک طرف یرغمالیوں کا کارڈ حماس سے چھین لینا چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف غزہ پر جارحیت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ دشمن کے خطرناک اہداف میں سے ایک غزہ سے فلسطینی عوام کو جبری جلاوطن کرنا ہے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو دشمن اس کے بعد مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو بھی جبری جلاوطن کر دے گا۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے صیہونی دشمن سے کسی قسم کی سازباز کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "سازباز کا راستہ ایسا راستہ ہے جس نے ہمیشہ شکست کھائی ہے اور ناکامی کا شکار ہوا ہے اور اس رژیم کے سامنے جھکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کام کا نہ تو امت مسلمہ کو کوئی فائدہ پہنچے گا اور نہ ہی فلسطینی عوام کا کوئی مسئلہ حل ہو گا۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مسلح مزاحمت پر زور دیتے ہوئے کہا: "درست راستہ صیہونی اور امریکی دشمن کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے لبنان سے جنگ بندی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی جارحیت کے علاوہ حزب اللہ کے مجاہدین کی ٹارگٹ کلنگ بھی کر رہا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے امریکہ اور صیہونی رژیم کو خطے میں شر کا سرچشمہ اور علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: "وہ سرطانی غدہ جو خطے میں موجود ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے صیہونی اور امریکی دشمن ہے جو نہ صرف خطے میں شر کا سرچشمہ ہیں بلکہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔" سید بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس سطح پر نہیں کہ دوسروں کو برا بھلا کہہ سکے کیونکہ وہ خود شر، جرم اور طاغوت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا: "صیہونی دشمن کو جس قدر مراعات دیں گے اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ دشمن آخرکار سازش اور فتنہ گری کرے گا۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے انصاراللہ یمن کے سربراہ نے فلسطینی عوام صیہونی رژیم صیہونی دشمن ہوئے کہا ہوئے کہ ہے اور نے کہا
پڑھیں:
امریکہ و اسرائیل امن کیبجائے فلسطین کی نابودی کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
اپنے ہفتہ وار خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خود کو فوجی کہنے والے صہیونی رژیم کے غنڈے فخر سے ایسی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جن میں بچوں کا قتل عام دکھایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی" نے غزہ کے تازہ ترین واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہفتہ غزہ کی عوام کے لیے سب سے مشکل اور المناک رہا۔ غزہ کے بچوں کی حالت اور ان کے مسائل کی داستان دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ یہ تصاویر انسانی معاشرے خاص طور پر مسلمانوں کے لیے بدنماء داغ ہیں۔ غزہ کے بچے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی دشمن نے اپنے ظالمانہ اقدامات کے لیے انہیں اہم ہدف بنا لیا ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے غزہ میں بچوں کے لیے خشک دودھ کی ترسیل روکنے کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسرائیل کا مقصد صرف نسل کشی ہے۔ اسی لیے وہ ان اشیاء کی درآمد پر پابندی لگا رہا ہے۔ خود کو فوجی کہنے والے صہیونی رژیم کے غنڈے فخر سے ایسی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جن میں بچوں کا قتل عام دکھایا گیا۔ وہ محض تفریح کے لیے غزہ کے معصوم بچوں کو مار رہے ہیں۔ انہوں نے مغربی ممالک کے دوغلی رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "عورت کے حقوق" ایک ایسا عنوان ہے جسے مغرب نے دھوکہ دینے اور منفی پروپیگنڈہ کرنے کے لیے استعمال کیا تاکہ ہماری معاشرتی اقدار کو نشانہ بنایا جا سکے اور ہماری اجتماعی وحدت کو پارہ پارہ کیا جا سکے۔
سید الحوثی نے کہا کہ اس وقت اسرائیل، غزہ میں فلسطینی خواتین پر ہر قسم کا ظلم روا رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی المناک مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل، فلسطینی خواتین کو امریکی بموں سے شہید کر رہا ہے۔ دوسری جانب اس ہفتے غزہ کے بیشتر لوگوں نے کھانا نہیں کھایا۔ وہ گزشتہ پانچ دن سے بھوکے ہیں۔ انہوں نے امریکہ کے قائم کردہ انسانی امداد کے مراکز کو موت کا جال قرار دیا۔ اس سلسلے میں سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ ان امدادی مراکز پر صیہونی فوجیوں نے گولیاں چلا کر ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط، انسانی معاشرے، مسلمانوں اور عربوں کے لیے ایک شرمناک ہے۔ اس وقت 71 ہزار فلسطینی بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ تقریباً 17 ہزار ماؤں کو غذائی کمی کے بعد فوری طبی امداد کی ضرورت ہے تاکہ انہیں بچایا جا سکے۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ طبی اور انسانی حالات بگڑنے کی وجہ سے غزہ میں بچوں اور شیر خوار بچوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 9 لاکھ بچے بھوک کا شکار ہیں اور ان میں سے 70 ہزار شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔
یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء نے کہا کہ OIC نے غزہ کے لوگوں کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی۔ سید الحوثی نے سوال اٹھایا کہ عرب تنظیمیں کہاں ہیں؟ اور وہ فلسطینیوں کے خلاف بھوک، نسل کشی اور جبری بے دخلی کے مجرمانہ اقدامات کے خلاف کیا کر رہی ہیں؟۔ اس وقت اسرائیل، مہاجرین پر حملوں سے باز نہیں آرہا، حالانکہ اس نے انہیں دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فی الحال غزہ کے رہائشیوں کو پیاس کی شدت میں مبتلا کر کے ان علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کر رہا ہے جہاں شاید انہیں تھوڑا سا پانی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگ دیکھ رہے ہیں کہ عرب اور مسلم ممالک نے انہیں تنہا چھوڑ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عرب کہاں ہیں؟۔ مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے؟۔ ہم کیوں خاموش ہیں؟۔ ہم غزہ میں یہ المناک واقعات کیوں دیکھ رہے ہیں؟۔ آپ کا انسانی، اسلامی اور اخلاقی فرض کہاں گیا؟۔ سب جان لیں کہ اسرائیل تمام مسلمانوں کا دشمن ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ عرب ممالک کی بے حسی اور خاموشی ان کے اجتماعی ضمیر کی موت کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کے معاملے میں کوتاہی کے نتائج سب کو بھگتنے پڑیں گے۔
دو ارب مسلمانوں کی امت میں سے سوائے چند ایک کے، غزہ کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔ امریکہ نے اسرائیل کو غزہ میں ہر قسم کے جرائم کے ارتکاب کی مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ صیہونیت ایک عالمی سوچ اور نظریہ ہے۔ یہ نظریہ دو بازوؤں پر مشتمل ہے جن کے نام امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ عالمی صیہونیت کا مقصد دوسرے لوگوں کو غلام بنانا ہے۔ صیہونیت، مغربی استعماری قوتوں کے جرائم کی میراث ہے۔ صیہونیت کے قیام کا مقصد دیگر قوموں کے وسائل کو لوٹنا، انہیں غلام بنانا، ان کی شناخت ختم کرنا اور ان کی آزادی و خودمختاری کو چھیننا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین پر حملے کے آغاز سے ہی عرب ممالک کی یکجہتی بہت کمزور رہی اور انہوں نے اس سلسلے میں کوئی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ سید الحوثی نے کہا کہ صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا، محض ایک غاصب اور مجرم ریاست کے ساتھ تعلقات بحال کرنا نہیں، بلکہ یہ مسلمانوں کے دشمن کے ساتھ تعاون کے مترادف ہے۔ اسرائیل مسلمانوں کے لیے ذرہ بھر احترام کا قائل نہیں بلکہ نفرت اور ظلم کے ساتھ ان پر تشدد کرتا ہے۔ تاہم دشمن اس بات کو جانتا ہے کہ وہ غزہ میں جتنے بھی جرائم کا ارتکاب کرے، مسلمان اور خاص طور پر عرب ممالک کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
انصار الله کے سربراہ نے امریکہ اور صہیونی رژیم کی حزب الله کو غیرمسلح کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ حزب الله کو غیرمسلح کرنے کی کوشش صرف دشمنوں کے فائدے میں ہے۔ امت اسلامیہ کو اس وقت سب سے زیادہ اسلحے کی ضرورت ہے۔ دشمن صرف اس لئے حزب الله کو غیرمسلح کرنا چاہتا ہے تاکہ لبنان پر قبضہ کر سکے۔ سید الحوثی نے واضح طور پر کہا کہ کیا فلسطینی مجاہدین کی جانب سے اپنا اسلحہ جمع کروانے کے بعد لبنان میں صبرا اور شاتیلا کا قتل عام نہیں ہوا؟۔ فلسطین میں کب بڑے پیمانے پر قتل عام ہوا؟۔ اس وقت جب فلسطینی قوم کے پاس مناسب مقدار میں اسلحہ نہیں تھا۔ جب ابتدائی مراحل میں وہ خاطر خواہ فوجی کارروائی کرنے سے قاصر تھے اور نہ ہی عرب و اسلامی ممالک نے ان کی حمایت کی۔