بیٹے کی ہاؤسنگ سکیم اور اکاؤ نٹ میں 49ارب روپے کی موجودگی کی افواہوں پر مولانا طارق جمیل کی وضاحت آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
فیصل آباد (نیوز ڈیسک)معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے واضح کیا ہے کہ میرے بیٹے کی نہ تو کوئی ہاوسنگ سکیم نہیں اور نہ ہی میرے اکاونٹ میں 49ارب موجود ہیں،جس نے تحقیق کرنی ہے میرے دروازے کھلے ہیں۔رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر بینک اکاونٹ میں اربوں موجود ہونے کی خبریں چلنے پر اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ یہ دونوں چیزیں بہت ہی غلط پھیلائی جا رہی ہیں۔
میں صرف ان دو چیزوں پر اپنی صفائی پیش کرنا چاہتا تھا۔ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میں ایک کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں۔اللہ تعالی نے ایک بھرم بنایا ہوا ہے لیکن کروڑوں روپے کبھی میرے پاس نہیں آئے۔
ان کاکہناتھاکہ مجھے اللہ کے راستے میں چلتے ہوئے 52 سال ہوگئے لیکن کبھی اس طرح کے حرام مال کی طرف نہیں گیااور نہ ہی اپنے بچوں کو حرام کی کبھی ترغیب دی ہے اپنے بچوں کو ہمیشہ حلال رزق کمانے کی تلقین کی ہے۔اگر میں نے یہی کام کرنا تھا تو میری 52 سال کی محنت تو صفر ہوگئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری باتوں سے ہزاروں لوگ ایمان لائے اور غیر مسلموں نے کلمہ پڑھا۔ 6 براعظموں میں اللہ میری آواز پہنچا رہا ہے۔میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا کہ اس طرح کا کام کرسکتا ہوں۔ا پنے بچوں کو کبھی کوئی غلط لقمہ نہیں کھلایا اور نہ ہی کبھی غیرقانونی طریقے سے پیسہ بنایا ہے۔
مولانا طارق جمیل کا یہ بھی کہنا تھاکہ حسد کرنے والوں کی زبان کون بند کرسکتا ہے؟ جب سے اس راستے پر چلا ہوں کبھی زندگی میں جھوٹ نہیں بولا۔انہوں نے کہا کہ ایک بار پہلے بھی میرے بارے میں خبر چلی کہ میرے اکاونٹ میں 50 ارب روپے موجود ہیں اور اب پھر کہا جا رہا ہے کہ میرے اکاونٹ میں 49 ارب روپے موجود ہیں۔میرے سارے اکا?نٹ سب کے سامنے ہے۔میرے گھرکے دروازے کھلے ہیں جس نے جو بھی تحقیقات کرنی ہیں آکر کر لے۔
بھارت اور نیپال میں شدید بارش اور آسمانی بجلی، 100 سے زائد افراد جاں بحق
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا طارق جمیل اکاونٹ میں
پڑھیں:
کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
کراچی:شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکرکاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپےمالیت کے طلائی زیورات،بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کربا آسانی فرار ہوگئے۔
پولیس نے موقع پرپہنچ کربینک کے سکیورٹی گارڈ کوگرفتارکرلیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرکی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کےخلاف درج کرکے تفتیش کاآغازکردیا ہے۔
پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آبادتھانے کےعلاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پرپہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کوحراست میں لے لیا۔ پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کوطلب کیا۔
اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)کے افسران واہلکاربھی اطلاع ملنے پہنچے۔
حکام کے مطابق زیرحراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نےاپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کوہفتے اوراتوارکی درمیانی شب بینک کے اندرگیٹ کھول کرداخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اورایک بلیورکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکرکاٹنے کے لیے کٹنگ ویلڈربھی ساتھ لائے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ زیرحراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اوردوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگرساتھیوں کی نشاندہی کررہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرعامراقبال کی مدعیت میں درج کرلیاگیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اورعمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے کے لیے دروازہ موجود ہے جب کہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طورپررکھ کرنقد قرض فراہم کرتا ہے اورطلائی زیورات بینک کے لاکرزمیں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجرسرفرازحسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائررشکیل نے اطلاع دی اوربتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمردین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابروالےگیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنےپربینک کےاندر داخل ہوئے۔
ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈرکا مکمل سیٹ اورلوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اورگیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اورصارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔
ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اورایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے جب کہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرزمیں طلائی زیورات لوٹ لیے۔
سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے ۔ ملزمان ایک گاڑی اورایک رکشے پرسوار ہوکر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔