پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پشاور:
تحریک انصاف کی قیادت نے عمران خان کی اجازت کے بعد ہی مائنز اینڈ منرل بل کو کے پی اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کے تمام اہم نکات پہ جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔
کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ طے پایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا، بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا
اجلاس میں طے پایا گیا کہ اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائے گی، عمران خان کی جانب سے 8 اپریل کی ملاقات کی ہدایت کے مطابق چیئرمین سے ملاقات کرنے والے افراد ملاقات کی تفصیلات یا ہدایات پر میڈیا سے بات چیت کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
قائد عمران خان کے حکم کے مطابق ان سے ملاقات کرنے والی شخصیات ان کی ہدایات تحریری طور پہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کو دیں گے اور وہ تحریری ہدایات و بیانات صرف اور صرف مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہی جاری کرنے کا مجاز ہوگا انکے علاوہ کسی بھی بیان کو مصدقہ نہیں سمجھا جائے گا۔
پارٹی عہدے دار ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں، خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری ہوگا۔ خلاف ورزی کرنے والے پہ جن کے پاس پارٹی کے عہدے ہیں ان سے ذمہ داریاں واپس لے لی جائیں گی۔
اجلاس میں بیرسٹر گوہر کو پنجاب کے چیف آرگنائزر کے اختیارات سے متعلق آگاہی دی گئی۔ چیف آرگنائزر کے ساتھ 6 رکنی مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بل کی منظوری جائے گا
پڑھیں:
حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔