ڈھاکا یونیورسٹی میں شیخ حسینہ واجد سے ملتا جلتا ’فاشزم کا مجسمہ‘ نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ڈھاکا یونیورسٹی میں مقامی سالِ نو کے لیے تیار کیے گئے ایک مجسمے کو نامعلوم افراد ے جلا کر راکھ کر دیا۔
’فاشزم کا مجسمہ‘ نامی اس فن پارے کو نامعلوم افراد نے فائن آرٹس انسٹی ٹیوٹ میں آگ لگا دی جس کے بعد یہ تباہ ہوگیا۔
یہ 20 فٹ اونچا مجسمہ بامبو اور گان سے بنایا گیا تھا جو فاشزم، جبر اور مطلق العنانیت کی عکاسی کرتا تھا، اس کے بارے میں شروع سے ہی خیال کیا گیا کہ یہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے نمونے کے طور پر بنایا گیا ہے۔
عبوری حکومت کے ثقافتی مشیر مصطفیٰ سرور فاروقی نے اس آتشزدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے اتحادی ہیں جن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
فاروقی نے کہا، ’حسینہ کے ساتھیوں نے رات کو چارکولا میں فاشزم کے چہرے کو آگ لگا دی۔ چاہے وہ سوفٹ عوامی لیگ کے لوگ ہوں یا عوامی بی ٹیم، ذمہ داران کو قانون کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مجسمہ کا جلانا منظمین کے عزم کو صرف مزید طاقت بخش دیا ہے، مجسمہ محض ایک علامتی احتجاج تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ عوامی اتحاد اور سال نو کے جشن کو متاثر کرنے کی کوشش کی عکاسی کرتا ہے، حسینہ کے اتحادی نہیں چاہتے کہ بنگلہ دیش کے لوگ جشن میں متحد ہوں لیکن اب ہم مزید پرعزم ہیں اور مزید بڑی تعداد میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
مشیر نے اس واقعے کو جولائی میں ہونے والی طلبہ تحریک سے بھی جوڑا اور کہا کہ یہ تحریک تخلیقی مزاحمت کی شکلوں کے لیے جانی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
ڈھاکا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ابھی تک اس واقعے کے بارے میں تفصیلی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈھاکا یونیورسٹی شیخ حسینہ واجد فاشزم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد فاشزم شیخ حسینہ واجد
پڑھیں:
لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کیلئے نیا قانون متعارف کرا دیا۔ اس قانون کے تحت ”پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی“ کا دائرہ کار لاہور سے بڑھا کر پورے پنجاب تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے متن کے مطابق اتھارٹی کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے خطرناک قرار دے سکے گی۔
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیر اعلیٰ پنجاب خود ہوں گی، جبکہ چیف سیکرٹری وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ بل کو مزید غور و خوض کیلئے پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے جو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ بل کی حتمی منظوری رائے شماری کے ذریعے دی جائے گی۔