پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد کرتے ہوئے بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی جبکہ بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل کے معاملے پر سخت ہدایات جاری کیں جبکہ کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی بھی ہدایات دے دیں۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ بلز پر کسی کارکن یارکن نے بات کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی جبکہ حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر بل اسمبلی میں پیش نہ کرے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے منرلز اینڈ مائنز ایکٹ 2025 کو مسترد کردیا۔
اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ منرلز اینڈ مائنز کا ایکٹ پہلے سے موجود ہے، نئے ایکٹ کی ضرورت ہی نہیں، یہ بل 18 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے جس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہر صوبے کا اپنے قدرتی وسائل پر حق ہوگا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماو¿ں میں اختلافات سامنے آئے تھے۔مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور عاطف خان کے درمیان واٹس گروپ میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔عاطف خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بل عوام کے حق میں نہیں ہے۔

کراچی کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے:آفاق احمد

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مائنز اینڈ پی ٹی آئی

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد