ملتان سلطانز کا فلسطین کے بچوں کے لیے بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
پی ایس ایل کی معروف فرنچائز ملتان سلطان نے ہر چھکے اور ہر وکٹ پر ایک لاکھ روپے کی رقم فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کر دیا۔ ملتان سلطانز نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت لیے اپنی وابستگی کے حصے کے طور پر غزہ میں متاثرہ بچوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے خصوصی اقدام کا اعلان کیا۔
ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 2025 کے دوران ملتان سلطانز اپنے بیٹرز کے ہر چھکے اور اپنے بولرز کی طرف سے لی گئی ہر وکٹ کے لیے ایک لاکھ روپے عطیہ کرے گی،یہ رقم فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ کو دی جائے گی جو غزہ میں متاثرہ بچوں کو ضروری امداد اور خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک معروف خیراتی ادارہ ہے۔
گزشتہ سیزن میں جب ملتان سلطانز اسلام آباد یونائیٹڈ سے فائنل آخری گیند پر دو وکٹوں سے ہاری تھی تو اس کے بیٹرز نے 76 چھکے لگائے تھے اور بولرز نے 94 وکٹیں حاصل کی تھیں جس سے اس اقدام کے بامعنی اثر کرنے کے امکانات کو واضح کیا گی۔
ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کا کہنا ہےکہ ملتان سلطانز میں ہم اپنے پلیٹ فارم کو مثبت اثرات کے لیے استعمال کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کرکٹ لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے اور اس اقدام کے ذریعے ہم امید کرتے ہیں کہ اس اتحاد کو ایک اہم مقصد میں منتقل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ جہاں میدان میں مضبوط کارکردگی پر مرکوز ہے وہیں ہم ضرورت مند بچوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے برابر کے پابند ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی کوشش میں ایک چھوٹا قدم ہے اور ہمیں اسے یہاں سے شروع کرنے پر فخر ہے۔ میں اپنے کھلاڑیوں، انتظامیہ اور شراکت داروں کے تعاون کی تہہ دل سے تعریف کرتا ہوں جو پورے یقین کے ساتھ اس مقصد میں ساتھ کھڑے ہیں۔
ملتان سلطانز کہ کپتان محمد رضوان نے بھی ہفتے کو نیشنل اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کے خلاف میچ سے قبل اس فیصلے سے متعلق اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملتان سلطانز کے لیے
پڑھیں:
فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں؛ وزیرِاعظم اٹلی
اطالوی وزیرِاعظم میلونی نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہوں لیکن پہلے اس کا باضابطہ قیام عمل میں آنے دیں۔
اطالوی اخبار "لا ریپبلیکا" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلونی نے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ہوں، لیکن اس کے قیام سے پہلے اسے تسلیم کرنے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔
جمعہ کے روز اٹلی کے وزیرِ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اُس وقت ہونا چاہیے جب نئی فلسطینی قیادت اسرائیل کو بھی تسلیم کرے۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب فرانس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس وقت پہلی ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی طرف طویل عرصے سے زیر التوا پیش رفت ہے۔