سابق نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پروفیسر خورشید احمد کو 23 مارچ 2011ء کو علمی خدمات پر پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا گیا، جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کے خدمات کے اعتراف میں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب امیر اور سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق پروفیسر خورشید احمد کا انتقال برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہوا۔ پروفیسر خورشید 23 مارچ 1932ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے، وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں اسلامی نظریہ حیات، تذکرہ زندان، پاکستان بنگلادیش اور جنوبی ایشیا کی سیاست سمیت درجنوں اردو اور انگریزی کتابیں شامل ہیں۔ وہ سن 2002ء سے 2012ء تک پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے رکن رہے۔ اُن کی دنیا بھر میں شناخت ماہر اقتصادیات اور ماہر تعلیم کے طور پر رہی ہے۔ انہیں 23 مارچ 2011ء کو علمی خدمات پر پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا گیا، جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کے خدمات کے اعتراف میں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، امیر العظیم و دیگر نے بھی خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر خورشید احمد جماعت اسلامی
پڑھیں:
لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
بیروت: جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما سمیت دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر کیے گئے ایک اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں جماعت اسلامی لبنان کے رہنما حسین عطوی کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حسین عطوی لبنان سے اسرائیلی علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں ملوث تھے اور وہ حماس کے ساتھ بھی ہم آہنگی رکھتے تھے۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق ایک شخص کفریاچت میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہوا جبکہ دوسرا ہولا کے علاقے میں ایک مکان پر حملے میں جان سے گیا۔
اسرائیلی ڈرونز صبح سے ہی ان علاقوں میں پرواز کرتے رہے، جس کے بعد حملے کیے گئے۔
جماعت اسلامی لبنان نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے رہنما حسین عطوی جو کہ تنظیم کے مسلح ونگ "فجر فورسز" کے کمانڈر بھی تھے، اس حملے میں جاں بحق ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ اسرائیلی ڈرون حملے میں نشانہ بنے۔ گروپ نے اسرائیل کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
واضح رہے کہ نومبر سے لبنان میں ایک جنگ بندی معاہدہ نافذ ہے جس کی اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
لبنانی حکام کے مطابق سرائیل اب تک 2,763 سے زائد خلاف ورزیاں کرچکا ہے جن میں 193 افراد جاں بحق اور 485 زخمی ہو چکے ہیں۔
معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی افواج اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر قابض ہیں جسے لبنان اور دیگر مزاحمتی گروپ اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔