وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بیلاروس کے اپنے حالیہ دورے کے بعد پاکستان کے ہنرمند نوجوانوں کو خوشخبری دی ہے کہ بیلاروس نے ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے اس خوشخبری کو بیلا روس کی طرف سے تحفہ قرار دیا گیا اور کہا ہے کہ اس سے نہ صرف بیلاروس کی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ باہنر پاکستانی نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

بیلا روس میں پاکستانیوں کے لیے کس قسم کے ملازمت کے مواقع موجود ہیں؟

اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ بیلا روس کو پاکستان سے قریباً ڈیڑھ لاکھ ورک فورس کی ضرورت ہے۔ جس میں سے انہوں نے 3 فیلڈز کو واضح کیا ہے۔ اور ان کی تعداد بتائی ہے کہ انہیں کس فیلڈ میں ورک فورس کی کتنی ضرورت ہے، ان کی جانب سے واضح کی گئی فیلڈز میں ایگریکلچر، تعمیراتی شعبہ اور صنعت شامل ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی بیلا روس کے صدر کے ساتھ خوشگوار ملاقات کی تصاویر وائرل، صارفین کے دلچسپ تبصرے

ایگریکلچر میں انہیں ویٹنری سٹاف، پولٹری اسٹاف، ملکنگ مشین آپریٹرز، فلور من ، الیکٹریکل اسٹاف اور دیگر ہنرمند افراد جو ایگریکلچر کے شعبے میں ایکسپرینس رکھتے ہوں، ان کے پاس سرٹیفیکیشن ہو۔

صنعتی شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مکینیکس، کلینرز، سی این سی مشین آپریٹر، ڈرائیورز، پینٹرز، ریپئر مینز، الیکٹریشنز، کار ڈرائیورز مکینیکس، ویلڈرز اور انڈسٹری سے منسلک دیگر افرادی قوت کی ضرورت ہے۔

تعمیراتی شعبے میں ان کو کار پینٹرز، کنکریٹ ورکرز، ٹریکٹر ڈرائیورز، ریپئیرنگ اسٹاف، بلڈنگ اسٹرکچر اسٹاف اور تعمیراتی شعبے سے منسلک دیگر ورک فورس کی ڈیمانڈ شامل ہے۔

یہ تمام فیلڈز ہیں جس میں بیلا روس کو پاکستان سے قریباً ڈیڑھ لاکھ ورک فورس کی ضرورت ہے۔ اور ہماری ورک فورس کے پاس پاکستان سے جانے کے لیے یہ ایک بہت اچھا موقع ہے۔ لیکن جب بھی کوئی نیا وینیو اس میں حکومت کو مکمل طور پر ٹیک اپ کرنا چاہیے۔ پھر ان کی امپلیمنٹیشن سے لے کر اس کی اسکریننگ ہونی چاہیے، اس کے علاوہ اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز کے لیے فورم اوپن ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف سرکاری دورے پر وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ بیلا روس روانہ

مزید کہا کہ اس وقت ہماری فیلڈز میں جو ہائی اسکلڈ ہیں، جن کے پاس 5، 10 سال کا تجربہ ہے اور ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں انہیں ترجیح دینا پڑے گی تاکہ ان کا بھی ملکی ترقی کے اندر حصہ ہو۔ اور کوئی بھی ملک میں نیا ایسا کوئی پروگرام ہونے جا رہا ہو تو اس میں شفافیت لازمی ہو۔ اور دوسرے ممالک میں ہماری ورک فورس کی ضرورت کو بڑھایا جا سکے۔

مگر بدقسمتی سے جب بھی ہمارے نئے سیکٹر کھلتے ہیں۔ شروع میں تو فوکس کیا جاتا ہے لیکن کچھ عرصے کے بعد ناقص مینجمنٹ کی وجہ سے وہاں ہماری ورک فورس کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے حکومت اگر اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے کر چیزوں کو حتمی شکل دے تو وہاں ہمارے ورک فورس کے لیے وہاں کے راستے بہت ہموار ہو جائیں۔

پاکستان کو ورک فورس بھیجنے کا کیا فائدہ ہوگا؟

معاشی ماہر راجا کامران کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان میں ورک فورس نوجوان ہیں اور بڑی تعداد نوجوان ورک فورس کی ہے۔ کسی بھی ملک کی معیشت میں یہ نوجوان ورک فورس بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کی یورپ، جاپان، کوریا، چائنا اور کسی حد تک انڈیا بھی ایکٹیو ورک فورس میں کمی کا سامنا کر رہا ہے۔ جس سے ان کی معیشت جاپان اور یورپ میں ورک فورس کی کمی بہت واضح ہوتی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو مری پہنچ گئے

اسپین اور اٹلی کو دیکھا جائے تو ان کے گاؤں بالکل خالی پڑے ہیں۔ سب شہروں میں آباد ہیں۔ ان کی ایگریکلچر متاثر ہو رہی ہے۔ ان کے پاس یا تو نوجوان بہت کم ہیں یا تو ہیں ہی نہیں اور جو ہیں وہ شہروں میں آباد ہیں۔

ترقی کے لیے کسی بھی ملک میں بچے اور پھر نوجوانوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی بیلا روس جائیں گے تو بیلا روس کی معیشت کو بہت فائدہ ہوگا اور پاکستان کو زرمبادلہ کی صورت میں فائدہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیلا روس پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیلا روس پاکستان ورک فورس کی فائدہ ہوگا ڈیڑھ لاکھ بیلا روس کی ضرورت ضرورت ہے کی معیشت بھی ملک کے پاس کے لیے

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین

پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن

لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔

شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔

سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا

سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • دبئی:پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زرآسان،بوٹم اورجنگل بے میں اشتراک
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ملالہ یوسف زئی کا ادارہ تعلیم و آگاہی کیلئے 2 لاکھ ڈالر گرانٹ کا اعلان
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی