وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تنظیم نے کہا کہ مسلمانوں کے کی طرف

پڑھیں:

نیتن یاہو کا فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے اور غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے اور مکمل غزہ پٹی پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو ان علاقوں میں بھی فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہے ہیں جہاں یرغمالیوں کی موجودگی کا شبہ ہے۔

اسرائیل کے معروف چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو کی زیر قیادت حکومت غزہ کے تمام علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس حوالے سے حتمی فیصلہ منگل کو کابینہ کے اجلاس میں متوقع ہے۔

29 جولائی کو اسرائیلی اخبار "ہاریٹز" نے رپورٹ کیا تھا کہ نیتن یاہو نے امریکی حمایت یافتہ منصوبہ کابینہ کو پیش کیا، جس کے تحت غزہ کے مخصوص حصوں پر دوبارہ قبضہ کیا جائے گا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 60,839 فلسطینی شہید اور 149,588 زخمی ہو چکے ہیں۔ 

ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر لمحہ ایک اور بچہ موت کا شکار ہو رہا ہے۔ شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 18,592 ہو گئی ہے، جو کہ کل ہلاکتوں کا 31 فیصد بنتی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کی ریلیاں ناکام ؛ کچھ ارکان اسمبلی اور ورکرز گرفتار
  • غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر ہیومن رائٹس واچ کا انتباہ
  • نیتن یاہو کا فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے اور غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ
  • نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کا ارادہ
  • ’کشمیر دل سے کہتے ہیں پاکستان ہمارا ہے‘ ،بھارتی قبضے کے 6 سال مکمل ہونے پر ولولہ انگیز ںظم
  • عمران خان سے منگل کو وکلا کی ملاقات کا دن، 6 نام جیل حکام کو ارسال
  • مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی مسلمانوں کے مذہبی جذبات بھڑکانے کی سازش ہے، طاہر اشرفی
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت، وفاق و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری
  • پی ٹی آئی کے بانی عمران خان جیل میں وکلا سے کیا باتیں کرتے ہیں؟
  • خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی معطل