کراچی:

کے ڈی اے (ادارۂ ترقیات کراچی) کے پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ریٹائرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کے لیے ماہانہ جاری ہونے والے 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پنشن فنڈز میں سے ماہانہ کروروں روپے بوگس پنشنرز کے نام پر نکلوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا، جس میں کمیٹی نے کے ڈی اے میں بوگس پنشنرز کے نام پر 667 ملین روپے نکلوانے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ڈائریکٹر فنانس (کے ڈی اے) کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کردی۔

اجلاس میں کمیٹی کے رکن طہ سمیت کے ڈی اے کے سیکرٹری ارشد خان، ڈی جی ایل ڈی اے ، ڈی جی ایچ ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

دورانِ اجلاس کے ڈی اے میں ریٹائرڈ ملازمین و انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کو بغیر کسی نو میرج سرٹیفکیٹ اور بغیر کسی تصدیق کے ماہانہ 2 ارب 21 کروڑ روپے پنشن کی مد میں رقم جاری ہونے پر آڈٹ نے اعتراض اٹھادیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے سوال کیا کہ کے ڈی اے میں پنشنرز کو ماہانہ پنشن ادا کرنے کا کیا میکنزم ہے؟ اور بغیر تصدیق پنشن کیوں ادا کی جارہی ہیں؟، جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ کے ڈی اے کا ادارہ ریٹائرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواہوں کے لیے ہر ماہ 2 ارب 20 کروڑ سے زائد کا پنشن فنڈ جاری کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کے ڈی اے کے پنشنرز کو متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد پنشن کا اجرا جاری رکھتا ہے۔کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے ہیں، ان کی پنشن بند کردی گئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ جب بینک 6 ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد  پنشن کا اجرا جاری رکھتا ہے تو پھر 500 بوگس پنشنرز کے نام پر کروڑوں روپے کیسے نکلوائے گئے؟ پنشن فنڈز میں گھپلوں کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا معاملہ ہے۔

پی اے سی نے کے ڈی اے میں بوگس پنشنرز کے نام پر 667 ملین روپے نکلوانے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں کے ڈی اے کے ڈاریکٹر فنانس کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات ایف آئی کے حوالے کردی۔

 

پارکنگ پلازہ کے ٹھیکے میں بدعنوانی

پی اے سی اجلاس میں کے ڈی اے کی جانب سے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن کرنے کے بجائے اپنے ادارے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو صرف ماہانہ 15 لاکھ روپے میں دینے کا انکشاف ہوا، جس پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

اجلاس میں پی اے سی نے ڈی جی کے ڈی اے کو کے ڈی اے کی دکانوں، دفاتر، ہاؤسنگ اسکیم، فلیٹس والوں سے رینٹ اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 کروڑ روپے کے واجبات وصول کرواکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

 

بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف

پی اے سی اجلاس میں 2008ء  کے بعد 9 ارب 42 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے غریب افراد کو رہائش کے لیے پلاٹ دینے کے لیے شروع کی گئی محترمہ شہید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ایل ڈی اے کی جانب سے کوئی ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایل ڈی اے کے تحت 2016ء میں مکمل ہونے والی محترمہ شہید بینظیر بھٹو ہاؤسنگ اسکیم کا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا اور ایل ڈی اے کی جانب سے 2008ء سے تاحال اسکیم میں ڈرینیج، روڈز سمیت کسی قسم کا ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے ہاؤسنگ اسکیم میں ایک گھر بھی نہیں تعمیر ہوسکا۔

ڈی جی ایل ڈی اے نے کمیٹی میں بتایا کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ ہاؤسنگ اسکیم کے 42 ہزار پلاٹوں میں سے 27 ہزار 5 سو پلاٹوں کی بیلٹنگ ہو چکی ہے۔ ترقیاتی کام بھی کروائیں گے۔ پی اے سی نے اسکیم میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے معاملے کی چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

اجلاس میں ایل ڈی اے کی جانب سے مختلف 85 سوسائٹیز کو این او سیز اور لے آؤٹ پلان جاری کرنے کی مد میں 2 ارب 27 کروڑ روپے فیس کی مد میں وصول نہ کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف بھی ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ جن سوسائٹیوں نے این او سی اور لے آؤٹ پلان کی مکمل فیس ادا نہیں کی تو ان کو کیسے این او سی جاری کیے گئے۔؟

ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ 2 ارب 27 کروڑ میں سے 663 ملین روپے این او سی فیس کی مد میں ریکوری کی گئی ہے اور فیس ادا نہ کرنے والی 26 سوسائٹیوں کی این او سیز کو کینسل بھی کیا گیا ہے۔ پی اے سی نے ڈی جی ایل ڈی اے سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس میں ایل ڈی اے کی بلاک ون اور بلاک 16 میں 38 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہونے کے متعلق آڈٹ نے اعتراض اٹھادیا، جس پر ڈی جی نے بتایا کہ ایل ڈی اے کی بلاک ون اور بلاک 16 میں قبضہ ہونے والی 38 ایکڑ اراضی کا قبضہ چھڑالیا گیا ہے۔ پی اے سی نے قبضہ ختم ہونے کے متعلق ڈی جی ایل ڈی اے کو تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے بوگس پنشنرز کے نام پر ڈی اے کی جانب سے ترقیاتی کام نہ ڈی جی ایل ڈی اے کا انکشاف ہوا ہاؤسنگ اسکیم بینظیر بھٹو کے ڈی اے میں نے بتایا کہ پی اے سی نے معاملے کی کروڑ روپے اجلاس میں اسکیم میں کی مد میں ڈی اے کے روپے کی کے لیے

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ  کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس  میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے  پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔

اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔  15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔  جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔

 

لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے پر بحث

اجلاس میں  لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر  نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔

لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔

سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔

 

جعلی پاسپورٹس کا معامہ

اجلاس میں سینیٹر عرفان  نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔

ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ہزار جعلی پاسپورٹس پر غیرملکیوں کے سفر کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف