آرمی چیف کے بیان کی مکمل تائید کرتا ہوں، گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا (کے پی) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور قومی سالمیت پر سوالیہ نشان قرار دے دیا اور سمندرپار پاکستانیوں کے حوالے سے کہا کہ آرمی چیف کے بیان کی مکمل تائید کرتا ہوں۔
خیبرپختونخوا گورنر ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آرمی چیف کے بیان کی مکمل تائید کرتا ہوں، سمندر پار پاکستانی ہمارا فخر ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورت حال تشویش ناک ہے، آرمی چیف خیبرپختونخوا میں قیامِ امن کے لیے کردار ادا کریں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا کردار کلیدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان پر غیر سنجیدہ ہے، وزیراعلیٰ کے افغان مہاجرین سے متعلق بیانات ریاستی پالیسی سے انحراف ہیں، علی امین گنڈاپور کے غیر ذمہ دارانہ بیانات قومی سالمیت پر سوالیہ نشان ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ تمام ادارے اور قیادت ایک صفحے پر آئیں، پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف انتشار اور الزام تراشی ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آرمی چیف کی مکمل
پڑھیں:
کے پی کی نئی صوبائی کابینہ نے حلف اٹھالیا، وزراء اپنے عہدوں پر فائز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا کی 13 رکنی نئی کابینہ نے گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والی تقریب میں اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔
تقریب میں گورنر فیصل کریم کنڈی، وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابرسلیم سواتی، چیف سیکرٹری، آئی جی پی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
کابینہ میں 10 صوبائی وزراء، 2 مشیر اور ایک معاونِ خصوصی شامل ہیں۔ حلف برداری کی تقریب میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبائی وزراء سے حلف لیا۔
صوبائی وزراء میں مینا خان، فضل شکور، آفتاب عالم، فیصل ترکئی، عاقب اللہ، ارشد ایوب خان، امجد علی، خلیق الرحمان، ریاض خان اور فخر جہاں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ کے مشیروں میں مزمل اسلم اور تاج محمد کا نام شامل ہے جبکہ شفیع اللہ جان کو معاونِ خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی تشکیل کے بعد صوبے میں مختلف محکموں کی ازسرِ نو تقسیم کی جائے گی، جبکہ نئی ٹیم کو گورننس میں بہتری اور ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کا ٹاسک دیا گیا ہے۔