اسلام آباد:

کراچی کے بجلی صارفین سے 76 ارب روپے وصول کرنے کی درخواست پر سماعت نیپرا م یں ہوئی، جس کی صدارت چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کی۔

کے الیکٹرک نے 8 ارب 13کروڑ روپے کےاضافی رائٹ آف کلیمزکی درخواست کر رکھی ہے  جب کہ سابقہ رائٹ آف کلیمزکی درخواست ملاکر مجموعی رقم76ارب روپے سے بڑھ جائےگی۔ کے الیکٹرک کی جانب سے ڈیفالٹرز سے عدم وصولیوں پرنیپرا میں رائٹ آف کلیمز کی درخواست جمع کرائی  گئی تھی۔

کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک نے 2017-23 تک کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست کی ہے، اس سے پہلے کے الیکٹرک نے67 ارب 90 کروڑ کے کلیمز کی درخواست نیپرا میں جمع کرائی تھی۔

دورانِ سماعت کے الیکٹرک حکام نے نیپرا کو بتایا کہ 5 لاکھ صارفین سے ریکوری کرنی ہے۔ کے ای کے مجموعی بقایا جات 122ارب بنتے تھے، ابھی بھی 46ارب روپے کے کلمیز بقایا جات ہیں۔

نیپرا (اتھارٹی) نے سوال کیا کہ ان رائٹ آف کلیمز کے بعد تو کوئی بقایاجات نہیں رہیں گے، جس پر سی او کے الیکٹرک نے رائٹ آف کلیمز کی مد میں مزید بقایا جات کا بھی عندیہ دیا۔ حکام کی جانب سے نیپرا کو اس سلسلے میں بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مجموعی طور غیر موصول شدہ رقم 122 ارب تک بنتی تھی۔

نیپرا نے سوال کیا کہ 2017 سے 2023 کے رائٹ آف کلیمز کیا جسٹیفائی ہیں؟ جس پر کے الیکٹرک حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ وصولیوں کی مد میں نقصانات کا سامنا ہے۔ نقصانات کی مد میں وصولیوں کے لیے اتھارٹی سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

نیپرا کے ممبر پنجاب نے پوچھا کہ کوئی بھی نئی درخواست اس دورانیے کی نہیں ہوگی ؟ جس پر کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ سال 17 سے 23 کے دورانیے  کی صورتحال میکنزم کے مطابق ہوگی۔

نیپرا کی جانب سے پوچھا گیا کہ آپ اتھارٹی کو مطمئن کریں کہ اس دورانیے کا کلیم نہیں ہوگا۔ کیا کے الیکٹرک نے رائٹ آف کلیمز کے لیے تمام امور کو مکمل کیا ہے ؟، جس پر کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ سال 17 سے 23 کے کلیمز کے لیے تمام چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ کے الیکٹرک کی رائٹ آف کلیمز کے لیے آڈٹ رپورٹ اتھارٹی کو دی  گئی ہے۔

کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ آڈٹ کے دوران کسٹمرز سے کے ای روابط کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ صارفین کی جانب سے دیے جانے والے فیڈ بیک کو آڈٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔ وصولیوں کے بارے میں صارفین کا فیڈ بیک آڈٹ کا حصہ ہوتا ہے۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ ریکوریز اگر ہوتی ہیں تو ہم رائٹ آف کلیمز کی مد میں کمی کر سکتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک رائٹ آف کلیمز کے لیے 3 طرح کے صارفین ہیں۔ ایکٹو ،ان ایکٹو اور اسکیم کسٹمرز کو آڈٹ کے لیے لیا جاتا ہے۔ تینوں طرح کے صارفین سے وصولیوں کے لیے نقصانات کو دیکھا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے الیکٹرک حکام نے رائٹ آف کلیمز کی رائٹ آف کلیمز کے کے الیکٹرک نے کلیمز کے لیے کی درخواست کی جانب سے صارفین سے کی مد میں بتایا کہ جاتا ہے

پڑھیں:

 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244 ارب روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈٹ حکام نے 8 کمپنیوں کی مالی بےضابطگیاں بے نقاب کردیں اور انکشاف کیا کہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کی جیبوں سے اضافی پیسے نکلوانے والے کسی افسر کو سزا بھی نہ ملی ۔

کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صارفین کو رقوم واپس کردی گئی ہیں تاہم آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ دستیاب دستاویزکے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں۔

بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس

اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی رپورٹ کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور وفات پا جانے والے افراد بھی اووربلنگ سے نہ بچ سکے۔

ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیجے، اس کے علاوہ صفر یونٹ والے صارفین پر 12 لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیئے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے لائن لاسز، بجلی چوری اور ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کی، صرف 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81 ارب کی اووربلنگ کی ایک ماہ میں 2 لاکھ 78 ہزار 649 صارفین کو 47 ارب 81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی

رپورٹ کے مطابق صارفین سے اربوں روپے اضافی نکلوانے والے کسی افسران کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی24-2023 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ بجلی یونٹس کے اضافی بل بھیجے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم آڈٹ حکام نے ریکارڈ مانگا جو فراہم نہ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئے صارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اووربلنگ کی گئی۔

آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی ہے دستاویز میں کوئٹہ کمپنی کا زرعی صارفین سے 148 ارب روپے سے زائد اووربلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہےکمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے 24-2023 میں زرعی ٹیوب ویلز سے رقم وصول کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، طلب کرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیاغلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کی گئی، پشاور کمپنی نے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزہبی کی ملاقات

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
  • سیکرٹری پاور ڈویژن کی بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق 
  • اوور بلنگ کے نام پر بجلی صارفین سے 244 ارب روپے وصول کیے گئے ، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  •  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف