Islam Times:
2025-11-05@00:39:22 GMT

ایران امریکہ مذاکرات اور مزاحمت کی طاقت

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

ایران امریکہ مذاکرات اور مزاحمت کی طاقت

اسلام ٹائمز: ولکرسن کہتے ہیں کہ "میں نے حال ہی میں اس شخص سے ملاقات کی، جس نے برسوں پہلے ایران اور امریکا کے درمیان جنگ کا کھیل کھیلا تھا، وہ آج بھی اس نتیجے پر قائم ہے، جو اُسوقت سامنے آیا تھا کہ ایران امریکا کے خلاف روایتی جنگ جیت جائے گا۔ ایران کے پاس جنگوں سے لڑنے کا وسیع تجربہ ہے، حالانکہ اسے کبھی کسی جنگ کا آغاز کرتے نہیں دیکھا گیا، یہ تجربہ 1980ء کی دہائی سے شروع ہوتا ہے، جب اس نے آٹھ سال تک عراق کے حملے کو ناکام بنایا۔ ولکرسن کی یہ بات درست ہے اور اسی وجہ سے ایران سے براہ راست جنگ کا آپشن صرف دھمکیوں کی حد تک ہے، ورنہ خطے میں تباہی آئے گی، جس کی حرارت یورپ تک محسوس کی جائے گی۔" تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

دنیا کی بڑی بڑی جنگوں کے فیصلے بھی آخرکار مذاکرات کی میز پر ہوتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں باصلاحیت مذاکرات کار ہونا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے پچھلے کچھ عرصے میں مذاکرات اور سفارتکاری میں حیران کن کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ایک ہی وقت میں بہت سے محاذوں پر خود کو مصروف کرنا آپ کی طاقت اور توجہ کو تقسیم کر دیتا ہے۔ اس سے نتائج آپ کی مرضی کے مطابق نہیں آتے اور چیزیں آپ کے کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ نے بڑے طریقے سے عربوں کو اسلامی جمہوریہ ایران سے ڈرایا اور انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا۔ شہید آیت ابراہیم رئیسیؒ کی مذاکراتی پالیسی بہت زبردست رہی کہ انہوں نے خطے میں پڑوسیوں کے ساتھ اپنی سفارتکاری سے تعلقات کو بحال کر لیا۔

باہمی کشمکش سے نکل کر ایک ہی محاذ پر یکسوئی کے ساتھ مصروف کار ہوگئے۔آج سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان تہران پہنچ چکے ہیں اور ان کے اعلیٰ سطحی مذاکرات جاری ہیں۔ جب دشمن آپ کو تنہاء کرنا چاہتا ہے اور آپ کی انسانی جدوجہد کو فرقہ واریت کی نذر کرنا چاہتا ہے تو ایسے میں مسلسل بین الاقوامی رہنماوں کی آپ کے دارالحکومت میں آمد آپ کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔ اسی وقت ایران کے وزیر خارجہ ماسکو پہنچ چکے ہیں، جہاں روسی قیادت کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔ یہ عملی طور پر طاقت کا اظہار ہے اور اپنے اتحادیوں اور پڑوسیوں کو مشکوک بنانے کی بجائے انہیں اپنی طاقت بنانے کی حکمت عملی ہے۔

عمان میں مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے اور دوسرے دور کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ مذاکراتی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے تھے۔ ان مذاکرات میں عمان کے وزیر خارجہ ثالثی کا کردار ادا کیا۔ عمان میں عمانی ثالثی میں مذاکرات اسلامی جمہوریہ ایران کی پہلی کامیابی ہے کہ اپنی پالیسی کے مطابق عمل کیا گیا۔ یوں لگ رہا ہے امریکہ اور بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ بہت جلدی میں ہیں۔ وہ مذاکرات کو جلد از جلد  مکمل کرنا چاہتے ہیں، ایران نے بھی مذاکرات میں غیر ضروری تاخیر کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مسائل کو بھول بھلیوں میں ڈالنے کی بجائے حل کرنے کی بات کی ہے۔

امریکہ جو بات سامنے کر رہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہ بنائے تو اتفاق سے یہ وہی بات ہے، جس کا فیصلہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا دو ہزار تین کا فتویٰ کرچکا ہے کہ ایسے انسانیت سوز ہتھیار بنانا شرعی طور پر درست نہیں ہے۔ یہاں مغرب پسندوں کو امن کے عالمی انعامات دیئے جاتے ہیں، اگر انصاف پسندوں کی جیوری ہوتی تو اس فتویٰ پر آپ کو امن کا نوبل پرائز دیا جانا چاہیئے تھا۔ اس وقت اسرائیل، ایران امریکہ مذاکرات سے بہت پریشان ہے۔ اسرائیل میں یہ رائے پائی جاتی ہے کہ ٹرمپ قابل اعتبار نہیں ہے، کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ یہ امن کا اور مسئلے کو حل کرنے کا کریڈت لینے کے چکر میں ایران کے ساتھ کوئی ڈیل کر لے۔ اسرائیل ہر صورت میں ڈیل کے خلاف ہے اور چاہتا ہے کہ ہر صورت میں حملہ کیا جائے۔

ابھی نیویارک ٹائمز نے امریکی انتظامیہ کے حکام اور دیگر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے  ایک رپورٹ  شائع کی۔ اخبار کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ان مقامات پر حملے کے منصوبے تیار کیے تھے، جن کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ پیچھے دھکیلنا تھا۔ نیویارک ٹائمز نے کہا کہ نہ صرف ایران کی جوابی کارروائی سے اسرائیل کے دفاع کے لیے بلکہ حملے کو کامیاب بنانے کے لیے بھی امریکی مدد درکار تھی۔ مہینوں کی اندرونی بحث کے بعد ٹرمپ نے ایران کے ساتھ بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا، بجائے اس کے کہ وہ فوجی کارروائی کی حمایت کریں۔ اس طرح کی رپورٹس ایسے وقت میں شائع کرائی جا رہی ہیں، جب امریکہ اور ایران کے  درمیان مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے اور دوسرا ہونے جا رہا ہے۔

ان کا مقصد ایران کو دباو میں لانا بھی ہے، چند دن پہلے امریکہ کی طرف سے بیان آیا تھا کہ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اسرائیل کی قیادت میں ایران پر حملہ کیا جائے گا۔ یہ سب نفسیاتی دباو کے حربے ہوتے ہیں۔ اسی پیرائے مین دیکھیں تو اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے بہت دور نہیں ہے۔ گروسی تہران کا دورہ کر رہے ہیں، انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات بھی کی۔ آج جمعرات 17 اپریل کو ان کی ایران کی جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے بھی ملاقات ہو رہی ہے۔ یہ سب ایک منظم حکمت عملی کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ جس میں پوری حملہ آور قوت کو خطے میں بھیج دیا گیا ہے، اسرائیل کیا کرنا چاہتا ہے، اسے پھیلایا جا رہا ہے اور ایٹمی ایجنسی کے ذریعے سے بین الاقوامی رائے عامہ کو بھی گمراہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بات طے ہے کہ امن طاقت اور قربانی سے ملتا ہے، بغیر طاقت اور قربانی کے ملنے والی چیز نہیں ہے۔ آج مزاحمت کی طاقت ہے کہ امریکہ ایران سے مذاکرات کر رہا ہے۔وہ جانتے ہیں کہ خطے میں سمندری تجارت ختم ہوچکی ہے، مسلسل امریکی جہازوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی گروہ پوری طرح سے تیار ہیں۔شام کے جشن منانے والے سوڈان پر سوگ منا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی دفاعی حکمت عملی پر بہت زیادہ کام کیا ہے، آج اسی وجہ سے اس کا دفاع مضبوط ہے۔ کرنل لارنس ولکرسن امریکی وزیر خارجہ جنرل کولن پاول کے چیف آف اسٹاف تھے۔ ولکرسن اور ان کے سابق فوجی ساتھیوں کو بھی اس بات کا پورا یقین ہے کہ اگر ایران کے خلاف جنگ چھڑتی ہے تو فتح ایران ہی کی ہوگی۔ یہ فتح ایٹمی ہتھیار حاصل کرکے یا ایسے ذرائع سے نہیں ہوگی جو خطے اور اس کے اردگرد کے علاقوں کو تباہ کر دیں بلکہ ایران روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے امریکی برتری کو ناکام بنا کر یہ معرکہ سر کرے گا۔

ولکرسن کہتے ہیں کہ "میں نے حال ہی میں اس شخص سے ملاقات کی، جس نے برسوں پہلے ایران اور امریکا کے درمیان جنگ کا کھیل کھیلا تھا، وہ آج بھی اس نتیجے پر قائم ہے، جو اُس وقت سامنے آیا تھا کہ ایران امریکا کے خلاف روایتی جنگ جیت جائے گا۔ ایران کے پاس جنگوں سے لڑنے کا وسیع تجربہ ہے، حالانکہ اسے کبھی کسی جنگ کا آغاز کرتے نہیں دیکھا گیا، یہ تجربہ 1980ء کی دہائی سے شروع ہوتا ہے، جب اس نے آٹھ سال تک عراق کے حملے کو ناکام بنایا۔ ولکرسن کی یہ بات درست ہے اور اسی وجہ سے ایران سے براہ راست جنگ کا آپشن صرف دھمکیوں کی حد تک ہے، ورنہ خطے میں تباہی آئے گی، جس کی حرارت یورپ تک محسوس کی جائے گی۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران امریکا کے جا رہا ہے کہ ایران ایران کی ایران کے چاہتا ہے ایران سے ہے اور ا کے ساتھ نہیں ہے کے خلاف کے لیے جنگ کا کیا جا

پڑھیں:

13 آبان، ظلم کے خلاف عوامی مزاحمت اور بیداری کی علامت ہے، دفاع مقدس کا قومی میوزیم

جاری کردہ بیان میں میوزیم نے ملک کے اساتذہ، والدین، اسکالرز اور ثقافتی امور کے مسئولین اور ماہرین سے اپیل کی کہ وہ نوجوان نسل میں تاریخی و انقلابی شعور کو گہرا کریں تاکہ انقلابِ اسلامی کی قیمتی میراث ہمیشہ محفوظ و تابندہ رہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں اسلامی انقلاب و دفاعِ مقدس کے قومی میوزیم نے یومِ اللہ ۱۳ آبان، یومِ ملّی مبارزه با استکبارِ جهانی اور یومِ دانش‌آموز (طلبہ کا دن) کے موقع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس تاریخی اور حماسی دن کو ایران کی سربلند ملت، بالخصوص نوجوان نسل کو مبارک باد پیش کی ہے۔ تسنیم نیوز کے مطابق میوزیم دفاع مقدس کا اس مناسبت سے جاری کردہ بیان حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۳ آبان ہمیں اُس عوامی مزاحمت اور ظلم‌ستیزی کی یاد دلاتا ہے جس کے ذریعے ملتِ ایران نے، اسلامِ نابِ محمدی ﷺ کی تعلیمات اور امام خمینیؒ کی قیادت سے الہام لے کر استکباری نظام کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہونے کا عزم کیا، اور ثابت کیا کہ آزادی و استقلال قربانی اور آگہی سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ دن اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ظلم، تجاوز اور سامراجی پالیسیوں کے مقابل اپنی اصولی و انقلابی موقف پر قائم ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انقلابِ اسلامی کے ضدِ استکباری پیغام کو آج اور آنے والی نسلوں تک پہنچانا ایک ملی و اخلاقی فریضہ ہے۔ 

اسلامی انقلاب و دفاعِ مقدس کا میوزیم اپنی ثقافتی، تعلیمی اور میڈیا صلاحیتوں کے ذریعے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ انقلابی اور مؤمن نوجوانوں کی بصیرت، شجاعت اور استقامت کا بیانیہ مؤثر انداز میں بیان کرے گا، ان نوجوانوں کا جنہوں نے ۱۳ آبان کو اپنے خون سے "مرگ بر آمریکا" کا نعرہ تاریخ میں جاوداں کر دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ آج کی دنیا کے پرآشوب حالات میں استکبار کے خلاف جدوجہد محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ انسانی کرامت، قومی خودمختاری اور سچائی کے دفاع کا باشعور راستہ ہے۔ میوزیم نے تمام طبقاتِ عوام، خصوصاً طلبہ اور اساتذہ سے اپیل کی ہے کہ وہ انقلابِ اسلامی کے مفاہیم اور عالمی استکبار کے مقابل مزاحمت کو درست انداز میں سمجھائیں۔ 

مزید کہا گیا کہ ایران کے موجودہ نوجوان، طلبہ اور دانشجویان ایمان، علم اور خوداعتمادی کے ساتھ اسی روشن راہ پر گامزن ہیں، انہوں نے مقاومت، ترقی اور عزتِ ملّی کا پرچم بلند رکھا ہے اور یہ ظاہر کر دیا ہے کہ آزادی و عدالت کی راہ ابھی جاری ہے۔ آخر میں بیان میں شہداء طلبہ بالخصوص 12 روزہ دفاعِ مقدس کے شہید طلبہ کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، اور اس امر پر زور دیا گیا کہ دشمن کی ثقافتی و میڈیا سازشوں کے مقابل بیداری و بصیرت ناگزیر ہے۔ میوزیم نے ملک کے اساتذہ، والدین، اسکالرز اور ثقافتی امور کے مسئولین اور ماہرین سے اپیل کی کہ وہ نوجوان نسل میں تاریخی و انقلابی شعور کو گہرا کریں تاکہ انقلابِ اسلامی کی قیمتی میراث ہمیشہ محفوظ و تابندہ رہے۔

متعلقہ مضامین

  • 13 آبان، ظلم کے خلاف عوامی مزاحمت اور بیداری کی علامت ہے، دفاع مقدس کا قومی میوزیم
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘