مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
امریکیوں کی ایک بڑی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والی زیادہ تر معلومات پر بھروسہ کرتے ہیں، جو تیزی سے آن لائن عام ہوتی جارہی ہے۔
کوئناپیاک یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے سروے کے مطابق 51 فیصد جواب دہندگان یقین رکھتے ہیں کہ وہ مصنوعی سے تیار کردہ مواد پر ’کچھ وقت‘ کے لیے بھروسہ کرسکتے ہیں۔
سروے کے نتائج کے دوسرے سرے پر، 24 فیصد جواب دہندگان سمجھتے ہیں کہ وہ اس نوعیت کی معلومات پر ’شاید ہی کبھی‘ بھروسہ کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب 24 فیصد جواب دہندگان سمجھتے ہیں کہ وہ معلومات پر زیادہ تر یا ہر وقت بھروسہ کر سکتے ہیں، اگرچہ زیادہ تر جواب دہندگان نے کہا کہ وہ عام طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر بھروسہ کرتے ہیں۔
ماہرین نے ان لوگوں پر توجہ مرکوز کی جو مصنوعی ذہانت کی مرہون منت معلومات پر بھروسہ نہیں کرتے،کوئناپیاک یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر برائن اونیل کے مطابق امریکیوں کی اکثریت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے پیدا ہونے والی معلومات پر صرف کچھ وقت یا شاید ہی کبھی بھروسہ کرتی ہے۔
’۔۔۔کیونکہ جب وہ تحقیق کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرتے ہیں تو یہ صحت مند شکوک و شبہات کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:
رائے شماری کے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والا مواد پر مردوں کے اعتماد کی بلند ترین سطح تھی، 28 فیصد نے زیادہ تر یا ہر وقت معلومات پر اعتماد کا اظہار کیا، اس کے مقابلے میں صرف 15 فیصد خواتین نے یہی بات کہی۔
صرف سات مہینے پہلے، جواب دہندگان کی اکثریت نے کہا کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ مواد اور خودکار ’چیٹ بوٹس‘ کی صداقت پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔
سروے میں شامل نوجوان جواب دہندگان نے کہا کہ وہ بوڑھے لوگوں کی نسبت اس نوعیت کے مواد پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔ زیادہ تنخواہ کمانے والے افراد آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ مواد پر زیادہ اعتماد ظاہر کرتے ہیں جبکہ آمدنی کی سطح گرنے سے یہی اعتماد ختم ہوتا نظر آتا ہے۔
مزید پڑھیں:
کوئناپیاک یونیورسٹی کا یہ سروے 3 سے 7 اپریل کے درمیان کیا گیا تھا، جس میں 1,562 بالغ افراد شامل تھے، اس میں غلطی کا مارجن 2.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکی جواب دہندگان سروے کوئناپیاک یونیورسٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس امریکی جواب دہندگان سروے ا رٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ مواد مصنوعی ذہانت سے جواب دہندگان کردہ مواد پر معلومات پر کرتے ہیں زیادہ تر
پڑھیں:
عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ماڈل کریمنل کورٹس کے قیام کے لیے کام جاری ہے، عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا کوئٹہ برانچ رجسٹری کا دورہ، وکلاء برادری سے ملاقاتیں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، عدالتی اصلاحات کے لیے ملک کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا، دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کریمنل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے، اس مقصد کے لیے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جارہی ہے، عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ مہارت اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ میرا خواب تھا کہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انہیں انصاف ملے گا، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، بطور چیف جسٹس غیر جانبدار اور ایمان دار جوڈیشل افسروں کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان چیف جسٹس سپریم کورٹ عدالتی اصلاحتا