متحدہ عرب امارات میں پاکستانی لیبر میں نمایاں کمی‘سعودی عرب میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )رواں سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستانی افرادی قوت کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ہجرت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جس کی بڑی وجہ اماراتی ویزا پالیسیوں میں مسلسل تبدیلیاں بتائی گئی ہیں دوسری جانب سعودی عرب پاکستانی کارکنوں کے لیے سب سے بڑی منزل بن کر سامنے آیا ہے.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اسی دوران سعودی عرب نے 70 فیصد پاکستانی افرادی قوت کو اپنی طرف راغب کیا جو اس عرصے کے دوران کل ہجرت کا سب سے بڑا حصہ ہے تاریخی طور پر یو اے ای پاکستانی کارکنوں کے لیے ایک نمایاں منزل رہا ہے لیکن اس کی موجودہ حصہ داری صرف 4 فیصد رہ گئی ہے جو کہ ماضی کے 35 فیصد کے اوسط سے واضح کمی کو ظاہر کرتی ہے.
عرب اماات پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں شمار ہوتا ہے اور زرِمبادلہ بھیجنے والا ایک بڑا ذریعہ ہے جو پاکستان کی معاشی حالت کو سہارا دیتا ہے اگرچہ دونوں ممالک کی جانب سے پاکستانیوں پر ویزا پابندیوں سے انکار کیا گیا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں ویزا مسترد ہونے اور اسکروٹنی بڑھنے کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں . تاہم گزشتہ ہفتے پاکستان میں یو اے ای کے سفیر حماد عبید الزعابی نے کہا کہ پاکستانی شہری اب پانچ سالہ ویزے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ پہلے موجود مسائل حل ہو چکے ہیں جے ایس گلوبل کا کہنا ہے کہ اگر یو اے ای کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ہجرت کے عمل میں نرمی آتی ہے تو یہ زرِمبادلہ میں بڑا اضافہ لا سکتا ہے. رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر رسمی ذرائع کی روک تھام اور سعودی عرب و یو اے ای سے مستقل ترسیلات کے ساتھ ان دو ممالک سے پاکستان کو مجموعی ترسیلات زر کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ حاصل ہونے کا امکان ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو اے ای
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔