کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے: طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹو
وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے۔
فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں غیرملکی فوڈ چین پر 20 کے قریب حملے کے واقعات ہوئے۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں فوڈ چین پر حملوں پر 12 ایف آئی آردرج ہوئیں اور 142 افراد گرفتار ہوئے، اسلام آباد میں 2 واقعات ہوئے، 15 افراد گرفتار ہوئے۔
کراچی نارتھ کراچی میں گذشتہ روز انٹر نیشنل فوڈ چین.
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ حملہ آوروں کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ معافی تلافی کرنے لگے، حملہ آوروں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کل سے پورے پاکستان میں کوئی واقعہ نہیں ہوا، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے خود کو ان واقعات سے علیحدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد اپنے کیے عمل پر شرمندہ ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری فوڈ چین
پڑھیں:
یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے
ذرائع کے مطابق اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔ اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔ بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے"، "نسل کشی بند کرو" اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔
روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔