پی ٹی آئی دورمیں محکمہ صحت پنجاب میں 6 ارب 23 کروڑ کی مبینہ خوردبرد
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پنجاب کے محکمہ صحت میں 6 ارب 23 کروڑ روپے کی خطیر رقم کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہو گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں محکمہ صحت نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس ان اخراجات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 کے دوران یہ رقم خرچ کی گئی، تاہم آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی بارہا کوششوں کے باوجود اس کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ محکمہ صحت کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ”ہمارے پاس ریکارڈ نہیں، سی اینڈ ڈبلیو سے معلوم کریں“۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو کے چیئرمین علی حیدر گیلانی نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مزید انکشاف یہ ہوا کہ کورونا کے دوران غیر ملکی دوست ممالک کی جانب سے دیے گئے وینٹیلیٹرز بھی استعمال نہ کیے جا سکے اور خراب پڑے رہے۔ کمیٹی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ خراب وینٹیلیٹرز کو فوری طور پر مرمت کروایا جائے تاکہ عوام کو بروقت طبی سہولیات میسر آ سکیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب کے رمضان نگہبان پیکج 2024 میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
رمضان نگہبان پیکج 2024 میں مالی بے ضابطگیوں، نااہل وصول کنندگان اور ڈیٹا کی ناکامی کے سنگین انکشافات سامنے آگئے،آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ نے سرکاری افسران کی جانب سے کی گئی اربوں روپے کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف کردیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک ارب 63 کروڑ کے پیکٹ لاہور ، رحیم یار خان ، فیصل آباد اور راولپنڈی میں 4 لاکھ 41 ہزار وصول کنند گان کو نہیں ملے، غیر اہل 9300 سرکاری ملازمین نے 3 کروڑ 46 لاکھ کا راشن ہڑپ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:عوام کو قطاروں میں نہیں لگنے دیں گے،گھروں میں ان کا حق پہنچائیں گے: مریم نواز شریف
لاہور سے غیر اہل سرکاری ملازمین کی تعداد 4,305، رحیم یار خان سے 961، فیصل آباد سے 2,211 اور راولپنڈی سے ملازمین کی تعداد 1,823 ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق غلط ڈیٹا کی وجہ سے 1 ارب 81 کروڑ روپے ضائع ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 5 لاکھ کے قریب پیکٹ ایسے وصول کنندگان کو دیے گئے جن کے ایڈریس غلط تھے، جیسے صرف لاہور یا پی کے لکھا ہوا، نامکمل ڈیٹا کی وجہ سے 16,597 کیسز میں نام اور فون نمبر غائب تھے۔
مزید پڑھیں:’عوام کے ٹیکس کے پیسے سے اشتہار دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے‘: مریم نواز تنقید کی زد میں
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایڈریسز غلط تھے تو 5 لاکھ راشن کے پیکٹس کہاں تقسیم ہوئے، ٹرانسپورٹ کی مد میں 13 کروڑ سے زائد کا نقصان ریکارڈ ہوا، لاہور میں ہر پیکٹ کی ترسیل پر 597 روپے خرچ ہوئے جبکہ دیگر اضلاع میں اوسطاً خرچہ 138 روپے رہا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پیکٹس 55,927 نا اہل افراد کو ملے، پنجاب فوڈ اتھارٹی نے معیار چیک کرنے میں غفلت کی، اسی طرح ناقص ڈیٹا فراہم کرنے میں پی آئی ٹی بی، ڈپٹی کمشنرز کا ایڈریس چیک نہ کرنا، ٹرانسپورٹ میں بدانتظامی اور بی آئی ایس پی نے اہل وصول کنندگان کی فہرست اپ ڈیٹ کرنے میں غفلت برتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی آئی ایس پی پنجاب پنجاب فوڈ اتھارٹی ٹرانسپورٹ رمضان نگہبان پیکج مالی بے ضابطگیوں ناقص ڈیٹا