چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے ڈینیئل نوبوا کو جمہوریہ ایکواڈور کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد کا ایک پیغام بھیجا۔پیر کے روزشی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔
حالیہ برسوں میں چین اور ایکواڈورکے تعلقات نے ترقی کا اچھا رجحان برقرار رکھا ہے، دونوں ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد گہرا ہوتا رہا ہے، مختلف شعبوں میں تعاون کے کامیاب نتائج برآمد ہوئے ہیں اور عوام کے درمیان دوستی مزید گہری ہو ئی ہے۔ اس سال چین اور ایکواڈور کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پینتالیسویں سالگرہ ہے ۔چینی صدر نے کہا کہ وہ صدر نوبوا کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو ایک نئی سطح پر لے جانے اور دونوں ممالک کے عوام کو بہتر فوائد پہنچانے کے لئے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین چینی بحریہ نے غیر قانونی طور پر علاقائی پانیوں میں داخل ہو نے والے فلپائنی جہاز کو سمندری حدود سے باہر نکال دیا امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت چین کی ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی اضافی قیمت پہلی سہ ماہی میں 3.3 ٹریلین یوآن ہو گئی ’آج پی آئی اے اپنے قدموں پر کھڑی ہے‘ قومی ایئرلائن کی لاہور سے باکو کے لئے پروازوں کا آغاز
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جامع اسٹریٹجک شراکت کے درمیان چینی صدر
پڑھیں:
یوکرین کیخلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں، چین نے یورپی یونین کو آگاہ کر دیا
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیوں کہ اس سے امریکا کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔
امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی ، جسے ان مذاکرات پر بریفنگ دی گئی تھی، اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔
یہ بات بدھ کو برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی، جس کے بارے میں اس عہدیدار نے کہا کہ یہ سخت مگر باوقار تبادلہ خیال پر مشتمل تھی، جس میں سائبر سیکیورٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔
اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکا کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے، یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین کے معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ مؤقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
جمعہ کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا، جس کی پہلی خبر ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے دی تھی، تو انہوں نے چین کا دیرینہ مؤقف دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں، چین کا یوکرین بحران پر مؤقف معروضی اور مستقل ہے، یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن، یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔
یوکرین جنگ پر چین کے عوامی بیانات ایک زیادہ پیچیدہ حقیقت کو چھپاتے ہیں۔
چند ہفتے قبل جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا، چینی صدر شی جن پنگ نے ماسکو کے ساتھ لامحدود شراکت داری کا اعلان کیا، اور تب سے دونوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔
چین نے خود کو ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کیا، لیکن سی این این پہلے رپورٹ کر چکا ہے کہ بیجنگ کے لیے اس تنازع میں داؤ بہت زیادہ ہے، خاص طور پر روس جیسے بڑے شراکت دار کو کھونے کا خطرہ ہے۔
چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو تقریباً فوجی مدد فراہم کر رہا ہے، یوکرین نے کئی چینی کمپنیوں پر روس کو ڈرون پرزے اور میزائل سازی کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
4 جولائی کو روس کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔
اسی دن یوکرین کے نائب وزیر خارجہ، اندریئی سبیہا نے تصاویر پوسٹ کیں، جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ روس کی جانب سے داغے گئے گران 2 جنگی ڈرون کے ملبے کے ٹکڑے ہیں، ایک تصویر میں ڈرون پر 20 جون کو چین میں تیار کردہ لکھا ہوا دکھایا گیا تھا۔
سبیہا نے مزید کہا کہ اسی رات روسی حملوں کے نتیجے میں اودیسہ میں واقع چینی قونصل خانے کی عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر استعارہ اور کوئی نہیں ہو سکتا کہ کس طرح پیوٹن اپنی جنگ اور دہشت کو بڑھاتا جا رہا ہے، اور دوسروں کو، بشمول شمالی کوریائی فوجی، ایرانی ہتھیار، اور کچھ چینی صنعت کاروں کو اس میں شامل کر رہا ہے، یورپ، مشرق وسطیٰ، اور انڈو پیسفک کی سیکیورٹی ایک دوسرے سے گہری طور پر جڑی ہوئی ہے۔
اس سال یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ کچھ چینی شہری روس کے ساتھ مل کر یوکرین میں لڑ رہے ہیں، بیجنگ نے کسی بھی قسم کی شمولیت سے انکار کیا ہے، اور اپنے شہریوں کو پہلے کی طرح خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی فریق کی عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے سے گریز کریں۔
Post Views: 2