پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹر اور اسٹیج میں عریانی روکنے کیلیے کیے جانے والے اقدامات پر آرٹسٹوں نے اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے فحش گانوں پر تقاریب میں بھی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف تھیٹر آرٹسٹ قیصر پیا نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹرز کیخلاف کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کچھ مشکلات تو ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ سب بہتر ہوجائے گا کیونکہ میں خود فیملی ڈراموں کے حق میں ہوں۔

قیصر پیا نے کہا کہ ماضی میں جو غلط کام میں نے کیا اُس پر معافی مانگنے کے بعد اب ایسے ڈرامے کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو ہماری بہنیں اور گھر والے بھی ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ اب فیملیز کو بھی چاہیے کہ وہ صاف ستھرے تھیٹر کو سپورٹ کریں اور ڈرامے دیکھنے کیلیے آئے۔

سینئر آرٹسٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے اقدامات کے بعد لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ تھیٹر نہیں آرہے، اسی وجہ سے ہمارا عید کا سیزن بہت زیادہ خراب گزرا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے جیسے تھیٹرز میں 80 فحش گانوں پر پابندی عائد کی اُسی طرح شادی کی تقاریب، یوٹیوب، فیس بک پر ان گانوں پر پابندی لگائی جائے۔

قیر پیا نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جن گانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے انہیں کلیئرنس ملی تھی جس کے بعد ریلیز ہوئے، حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کن لوگوں نے ان گانوں کو کلیئر قرار دیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گانوں پر پابندی انہوں نے

پڑھیں:

طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی

افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔

طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔

طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔

ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ