سندھ حکومت کینالز منصوبہ رکوانے میں کامیاب ہے، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کینالز منصوبے کو رکوانے میں کامیاب ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نہروں کے معاملے کو بہت خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، اس پروجیکٹ پر ابھی کام نہیں چل رہا، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دلیل موجود ہے کہ یہ منصوبہ ملک کے لیے فائدہ مند نہیں، دھرنے کے باعث مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دھرنے کے باعث مویشی لانے والی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، احتجاج کریں لیکن سڑکیں بند نہ کریں۔
سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ بےچینی ختم ہو، ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا ہے، جون سے یہ کیس سی سی آئی میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارسا میں ان کی درخواست ہے 27 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے اس لیے کینالز کی اجازت دیں، درخواست میں یہ نہیں لکھا کہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ نئی درخواست دیں کہ اتنا پانی بچائیں گے ان اقدامات سے اتنی بہتری ہے، پوچھتا ہوں کہ جولائی سے ستمبر تک کونسی گندم اگتی ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ یہ وضاحت کریں ان نئے کینالز کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے؟ بالائی علاقوں میں پانی کے پروجیکٹ پر زیریں علاقوں کی رضامندی لازمی ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی سے متعلق یہی مسئلہ پاکستان کا بھارت اور بھارت کا چین کے ساتھ ہے، سندھ میں کینالز کی لائننگ پر سرمایہ کاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے،ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سید مراد علی شاہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
نہری منصوبہ کسان دشمنی ہے، حکومت آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے، پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ کینال مسئلے کو بنیاد بنا کر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔ پنجاب حکومت کسانوں کے ساتھ ظلم کرنے جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کسی فرد کی اتحادی نہیں، بلکہ آئین اور پارلیمانی نظام کی اتحادی ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ندیم افضل چن اور چوہدری منظور احمد نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سنجیدہ صورتحال سے گزر رہا ہے اور ایسے وقت میں قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ چوہدری منظور احمد نے متنازع نہر منصوبے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ارسا ایکٹ کے مطابق پانی کے تنازعات پر سی سی آئی کا اجلاس بلانا لازم ہے، لیکن موجودہ حکومت کو ایک سال ہوگیا اور کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا۔
مزید پڑھیں:کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس انتظامی فیصلوں کی منظوری کا کوئی اختیار نہیں، وہ صرف بل اور آرڈیننس پر دستخط کر سکتے ہیں۔ پنجاب حکومت بتائے کہ نئی نہر کے لیے کون سی موجودہ نہر بند کی جائے گی؟ سندھ کا پانی چھین کر کسی اور کو دینا آئینی اور اخلاقی طور پر درست نہیں۔ آبی ماہرین کے مطابق چولستان میں نہر نکالنا تکنیکی طور پر ناممکن ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں پہلے ہی 2 نہریں ہیں اور دیگر علاقوں میں بھی صورتحال ملتی جلتی ہے۔ نیا نہری منصوبہ کسان دشمنی کی واضح مثال ہے۔ میں نے وزیر اعظم سے سوال کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے پانی کے مسئلے پر کوئی ایشو ہوگا تو سی سی آئی بلائی جائے گی، ایک سال ہوگیا ابھی تک کوئی میٹنگ کیوں نہیں بلائی؟
مزید پڑھیں:’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
ان کا کہنا تھا کہ صدر کے پاس 18ویں ترمیم کے بعد کوئی انتظامی امور پر سائن کرنے اور اجازت دینے کا اختیار نہیں، آبی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ نہر نکالنا ناممکن ہے، 30 سے 40 فیصد پانی اس سے اڑ جائے گا۔ گرین فارمنگ کریں گے وہاں تو یہ نہر کے پانی سے ہو نہیں سکتی، چولستان کا موسم ایسا ہے کہ چار پانچ دن پانی کھڑا کریں گے تو کائی جم جائے گی، کہتے ہیں سیلاب کا پانی لے کر جائیں گے سیلاب 3 ماہ ہوگا بعد میں کیا کریں گے۔
چودھری منظور نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کی پہلی نہر ہے جس میں ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے۔ میں نے چیف منسٹر پنجاب سے سوال کیا کہ اگر آپ وہاں پانی دینا چاہ رہی ہیں تو پنجاب کی کونسی نہر بند کریں گی۔ سندھ کا پانی چھین کر کسی اور کو دے دو یہ نہیں ہوسکتا۔ رانا ثنا اللہ نے کل جو بیان دیا ہےاس پر ان کا مشکور ہوں۔ پنجاب حکومت کسانوں کے ساتھ ظلم کرنے جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
ندیم افضل چن نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ضیا الحق کے وارث تو ہو سکتے ہیں، پنجاب کے نہیں۔ جو اپنے گھر کے برتن بیچ دے، وہ وارث نہیں ہوتا۔ ان لوگوں نے پنجاب کی اربوں کی زمینیں بیچ دیں اور آج خود کو پنجاب کا وارث کہتے ہیں۔ یہ لوگ صرف دکھاوا کر رہے ہیں، اور نہروں کا نیا ڈرامہ رچا رہے ہیں۔ ہم نظام کو چلانا چاہتے ہیں، ملک سے کھلواڑ نہیں کرنا چاہتے۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ کینال کے مسئلے کو بنیاد بنا کر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کسی فرد کی اتحادی نہیں، بلکہ آئین اور پارلیمانی نظام کی اتحادی ہے۔ آج کل شر زدہ نیوز کانفرنسز ہو رہی ہیں، اس کا جواب دیں گے۔
مزید پڑھیں:دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر غلط فہمیاں دور کی جائیں گی، اسحاق ڈار
ندیم افضل چن نے مطالبہ کیا کہ نگران حکومت کے دور میں گندم کی درآمد کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لائی جائے، اور ساتھ ہی پوچھا کہ پنجاب میں محکمہ آبپاشی کے ریسٹ ہاؤس کس نے فروخت کیے؟ پیپلز پارٹی نے کبھی ملک نہیں بیچا، بلکہ ہمیشہ اسے بچایا ہے۔ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسانوں کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
ندیم افضل چن نے بھارت کے علاقے اننت ناگ میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملے پر افسوس کا اظہار اور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم خود دہشتگردی کا شکار رہے ہیں، اس لیے دنیا کے کسی بھی کونے میں دہشتگردی ہو، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اننت ناگ پنجاب حکومت پیپلز پارٹی چودھری منظور چولستان سندھ کینال ندیم افضل چن نہری منصوبہ