اسلام آباد:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔

 رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔

رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی بینک نے کے لیے

پڑھیں:

پختونخوا میں موسم شدید گرم، بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان

محکمہ موسمیات کے مطابق آج صبح پشاور میں درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ گزشتہ روز شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں گرمی کی شدت اس سے بھی زیادہ رہی، جہاں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت سمیت خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے، جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرمی برقرار رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج صبح پشاور میں درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ گزشتہ روز شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں گرمی کی شدت اس سے بھی زیادہ رہی، جہاں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ صوبے کے بیشتر میدانی اضلاع میں موسم خشک اور شدید گرم رہے گا، تاہم چترال، بالائی دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور کوہستان کے کچھ مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی موجود ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز پشاور میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جب کہ ہنگو، پاراچنار اور ملحقہ علاقوں میں ہلکی بوندا باندی ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے شہریوں کو شدید گرمی کے پیش نظر محتاط رہنے، دھوپ سے بچاؤ کے اقدامات کرنے اور زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بالائی علاقوں میں بارش کے امکانات کے باعث وہاں کے رہائشیوں اور سیاحوں کو بھی محتاط رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • کراچی: موسم آج بھی گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
  • پختونخوا میں موسم شدید گرم، بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
  • آج پاکستان کے کن علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے؟
  • ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر کی پیشگوئی، درجہ حرارت 7 ڈگری تک بڑھنے کا امکان
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • کراچی میں وقفے وقفے سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • آج ملک میں کہاں گرمی کی لہر، کہاں آندھی اور کہاں بارش ہوگی؟