پاکستان نئی دہلی کے کسی بھی حملے کا جواب دے گا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کشمیر میں سیاحوں پر فائرنگ کے حوالے سے بھارت کا کوئی ایڈونچر پاکستان اور بھارت کے درمیان "آل آؤٹ جنگ" کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’پاکستان نئی دہلی کے کسی بھی حملے کا جواب دے گا‘‘۔
خواجہ آصف نے یہ باتیں امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ سکائی نیوز سے گفتگو میں کہیں۔
پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کو ان دونوں ممالک کے درمیان مکمل طور پر تنازع کے امکان کے بارے میں پریشان ہونا چاہیے، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
گلیڈئیٹرز vs کے کے؛ روسو حسن علی کا تیسرا شکار بن گئے
خواجہ آصف کی امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ کے نمائندہ سے یہ گفتگو منگل کے روز ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام میں 26 سیاحوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے سانحہ کے بعد سامنے آئی ہے - انڈیا نے اس حملہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی معمولی ترین ثبوت بھی نہ ہونے کے باوجود حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔
خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ایک "فالس فلیگ" آپریشن میں خود یہ شوٹنگ کروائی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان کی فوج دونوں طرف سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سفارتی اقدامات کے درمیان "کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہے"۔
قذافی سٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز اور کراچی کنگز کے میچ میں ڈرامائی آغاز
انہوں نے کہا: "ہم ہندوستان کی طرف سے جو کچھ بھی شروع کیا جائے گا اس پر اپنے ردعمل کی پیمائش کریں گے۔
"اگر کوئی آل آؤٹ حملہ یا اس طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے، تو ظاہر ہے کہ ایک آل آؤٹ جنگ ہوگی۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دنیا کو پریشان ہونا چاہیے تو انھوں نے جواب دیا: "ہاں، میں ایسا ہی سوچتا ہوں، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم ہمیشہ تشویشناک ہوتا ہے.
"اگر چیزیں غلط ہو جاتی ہیں، تو اس تصادم کا المناک نتیجہ نکل سکتا ہے۔"
وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی تشکیل دیدی
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس حملے کا الزام بھارت پر لگایا، تو آصف نے جواب دیا: "ہاں، ہاں، ہاں، بالکل، بالکل، وہ ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں۔"
تاہم، انہوں نے مزید کہا: "ہمیں اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔"
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے میں مدد کے لیے شامل ہونا چاہیے، خواجہ آصف نے کہا: "یقینی طور پر وہ عالمی طاقت، واحد عالمی طاقت کی قیادت کرتے ہیں اور وہ پوری دنیا میں مختلف فلیش پوائنٹس میں مختلف جماعتوں سے بات کرتے رہے ہیں۔
صدر مملکت سے وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہم ملاقات
"اور یہ ایک فلیش پوائنٹ بھی ہے جس میں دو ایٹمی طاقتیں ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ کھینچی ہوئی ہیں۔ میرے خیال میں اس صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی جائے اور اگر عالمی طاقت مداخلت کر سکے اور اس صورتحال میں کسی قسم کی ہوشیاری لائی جائے تو یہ اچھا ہو گا۔"
انہوں نے مزید کہا: "ورنہ، اگر بھارت کی طرف سے کوئی پہل ہوتی ہے، تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہوگا، کوئی آپشن نہیں ہے۔"
تمام نجی تعلیمی ادارے کل بند رہیں گے
Waseem Azmetذریعہ: City 42
پڑھیں:
فوج کی کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، کوئی شہری دہشتگردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
آئی ایس پی آر کے زیر اہتمام جاری انٹرشپ پروگرام میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے طلبا کے ساتھ خصوصی نشست کی، نشست کے دوران پاکستان بالخصوص بلوچستان کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے سوالات کے مفصل جواب بھی دیے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف بڑے آپریشن کے مطالبے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ذہنوں میں یہ ڈال دیا جاتا ہے کہ بلوچستان کے عوام اور نوجوانوں میں پاکستان کیلئے کچھ پنپ رہا ہے، بلوچستان کے عوام پاکستان اور صوبہ کے درمیان تعلق کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میجر محمد انور کاکڑ شہید ہمارا بہت شاندار آفیسر اور اس دھرتی کا عظیم بیٹا تھا، میجر محمد انور کاکڑ نے پہلے بھی پی سی ہوٹل گوادر حملے میں کئی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، پاکستان کو آزاد رکھنے کیلئے ہر روز فوجی آفیسر، جوان اور شہری قربانی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کوخالی کرائے، آپریشن کرے، جب فوج واپس جائیگی دہشتگرد پھر آجائیں گے، ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ سب کچھ کرنا ہوگا اسی لئے اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، اگر کوئی شہری دہشتگردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے، ہمیں بلوچستان کے عوام اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو بھی سامنے لانا ہے، ایک شخص کی دہشتگردی کی سزا پورے علاقے یا پورے گاؤں کو نہیں دی جاسکتی، دہشتگردی کیخلاف وہاں کی عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور کھڑی ہو رہی ہے، بلوچستان کے عوام اب بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشتگرد ہیں یہ ان کا سہولت کار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان کے عوام بھی اب ان دہشتگردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں، آپ بلوچستان جائیں اور دیکھیں کہ بلوچ عوام کس قدر سمجھدار اور دور اندیش لوگ ہیں، سیکڑوں مثالیں سامنے آئی ہیں جو بلوچی بچے پڑھے ہیں وہ اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیمبرج یونیورسٹی سے بلوچستان کے مایا ناز سائنسدان صمد یار جنگ بلیدہ اسکول کا فارغ التحصیل ہے، شاہ زیب رند بھی بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے اور آج اپنی تقدیر کا مالک ہے، بلوچستان کی بچیاں اس وقت ضلعوں میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں، پاکستان تمام لسانی، علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ نبی پاک ؐ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں، بلوچستان کی آبادی 15 ملین ہے، اس میں 50 فیصد لوگ بلوچستان نہیں بلکہ پاکستان کے دیگر حصوں میں رہتے ہیں، بلوچستان میں سارے بلوچ نہیں ہیں اس میں 30 فیصد سے زائد پختون ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جتنے بلوچ بلوچستان میں رہتے ہیں اس سے زیادہ سندھ کے قبائل اور جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں، پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ یہ آپ کے اندر رچ بس چکا ہے کیونکہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے۔