وزیرِ خزانہ کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں، اقتصادی پیشرفت، عالمی تعاون اور سرمایہ کاری پر توجہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی اسپرنگ میٹنگز کے موقع پر امریکا میں اہم عالمی مالیاتی اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ سلسلہ وار ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان کی اقتصادی بہتری، سرمایہ کاری کے فروغ اور بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹس میں واپسی کے منصوبے زیر بحث آئے۔
جے پی مورگن سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی اور پائیدار ترقی کو معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے ریکوڈک منصوبے میں پیش رفت اور منڈیوں و شعبوں میں تنوع کی حکومتی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت پانڈا بانڈ کے اجراء کے ذریعے بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹس میں واپسی کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسی تناظر میں، سینیٹر اورنگزیب نے امریکا کے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (USDFC) کے قائم مقام سی ای او ڈیَو جگدیسن سے ملاقات کی، جس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون، ریکوڈک منصوبے اور دیگر سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں امریکی حکام کی شرکت کو سراہتے ہوئے باہمی تعاون کی وسعت پر زور دیا۔
آئی ایم ایف کے پینل مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے علاقائی تجارت کی اہمیت اور معیشت کی برآمدی ترقی کی طرف منتقلی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے آئی ٹی شعبے کو "گیم چینجر" قرار دیتے ہوئے سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل نظاموں کے انضمام پر زور دیا۔
اس کے علاوہ، وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار دیوپ سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان کے مضبوط اقتصادی اشاریوں اور حالیہ کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومتی اصلاحات کا نتیجہ قرار دیا۔ کراچی ایئرپورٹ منصوبے میں تیزی اور ریکوڈک منصوبے میں آئی ایف سی کی معاونت کو بھی سراہا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک
مزید :