پنجاب بھر کے مجرمان کا ڈی این اے ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان مطابق پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی صوبہ بھر سے ڈی این اے ریکارڈ اکٹھا کرے گی، ڈی این اے ڈیٹابیس سنگین جرائم کے ملزمان کی بروقت شناخت میں مددگار ہوگا۔
صوبہ بھر کی جیلوں میں موجود قیدیوں سمیت تمام جرائم پیشہ افراد اور عادی مجرمان کا ڈی این اے بھی ڈیٹا بیس میں ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ فورینزک ڈی این اے لیبارٹری کا نیا اعزاز کیا ہے؟
سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل کی ہدایت پر ماہرین کا ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا گیا ہے، جب کہ ڈائریکٹر جنرل فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر محمد امجد ورکنگ گروپ کے سربراہ مقرر کیے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان مطابق ماہرین کا ورکنگ گروپ مرکزی ڈی این اے ڈیٹابیس کے قیام کے لیے ماڈل تجویز کرے گا۔ ڈی این اے کا مرکزی ڈیٹا بیس نظام انصاف کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ہوگا۔
ڈائریکٹر CEMB پروفیسر ڈاکٹر معاذ الرحمان، ڈی آئی جی اطہر وحید اور ڈائریکٹر ایڈمن PFSA ولید بیگ ممبران ہوں گے۔
ورکنگ گروپ ایک ہفتے میں اپنی تجاویز سیکرٹری داخلہ کو پیش کرے گا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب حکومت پنجاب ڈاکٹر محمد امجد ورکنگ ڈاکٹر معاذ الرحمان ڈی این اے ڈیٹا بیس فرانزک سائنس ایجنسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب حکومت پنجاب ڈاکٹر محمد امجد ورکنگ ڈاکٹر معاذ الرحمان ڈی این اے ڈیٹا بیس فرانزک سائنس ایجنسی ورکنگ گروپ ڈیٹا بیس
پڑھیں:
واٹس ایپ کے میٹا اے آئی اسسٹنٹ سے صارفین تنگ ہونے لگے
واٹس ایپ پر میٹا کے اے آئی اسسٹنٹ فیچر نے صارفین کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر سے بالخصوص یورپی خطے سے بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ وہ اس نئے فیچر کو اپنی مرضی سے غیرفعال یا ہٹا نہیں سکتے۔
واٹس ایپ پر چیٹ انٹرفیس میں ایک مستقل نیلے رنگ کے دائرے کا AI اسسٹنٹ بطور ڈیفالٹ نظر آتا ہے جس سے صارف کی خود مختاری اور کنٹرول پر تشویش پیدا ہوتی ہے۔
اگرچہ میٹا کا دعویٰ ہے کہ یہ اے آئی اسسٹنٹ مکمل طور پر اختیاری ہے لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ یہ خود بخود ظاہر فعال رہتا ہے اور اسے غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔
اگرچہ یہ معاون سوالات کا جواب دے سکتا ہے، تصاویر بنا سکتا ہے اور معلومات فراہم کر سکتا ہے لیکن بہت سے صارفین اس کے جبری انضمام کو دخل اندازی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پرائیویسی کے حامیوں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی اے آئی استعمال کرنے کی لازمی ضرورت نہیں ہوتی اور میٹا کے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا صارف کی رازداری سے سمجھوتہ کر سکتا ہے۔
ناقدین نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ کچھ تربیتی ڈیٹا ذاتی معلومات یا پائریٹڈ مواد سے حاصل کیا گیا ہو سکتا ہے جس سے ڈیٹا کے غلط استعمال کے بارے میں مزید خطرے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔