پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے بھارت کی حکومت کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے، پاکستان خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، دہشت گردی کی جنگ میں ہم نے ہزاروں جانوں کی قربانی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب کارروائیاں جاری ہیں، جعفر ایکسپریس واقعے میں دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو یرغمال بنایا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت کے علاوہ پوری دنیا نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت کی، اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت خود ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑا جو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ سکھ رہنماؤں کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد دنیا کے سامنے ہیں، بھارت دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے، پہلگام لائن آف کنٹرول سے 150 کلو میٹر دور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کی گئی، واقعے کے فوری بعد ایف آئی آر کا اندراج اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور پرامن ملک ہے، ہمارے اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات میں تعاون کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، لندن میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ بھارتی حکومت کی انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائ۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنا جانتا ہے، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا، بھارت کے اندر سے پہلگام واقعے کے حوالے سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کو بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیر کے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 سے 9 لاکھ بھارتی قابض فوج موجود ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ اتنی سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں کس طرح پہلگام واقعہ پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اتنی سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام واقعہ ہونا شرم ناک ہے، ہم مہمان نواز قوم ہیں، پلوامہ حملے کے بعد بھی بھارتی پائلٹ کو چائے پلا کر واپس بھیجا، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بچگانہ اور غیر سنجیدہ حرکت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا، عالمی قوانین کے مطابق سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس پورے ڈرامے میں پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا کیونکہ ہم امن پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اور پاکستان نے پہلگام واقعے میں تحقیقات کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دے گا، پاکستان اور پاکستان کی قوم متحد ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت کے اندر سے پہلگام واقعے کے حوالے سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، علاج کے لیے بھارت جانے والے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات کہ پہلگام واقعے پہلگام واقعے کے انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کو کا کہنا تھا کہ عطا اللہ تارڑ دہشت گردی کے جا رہا ہے بھارت کے کے بعد
پڑھیں:
بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
ملائیشیا میں آسیان ریجنل فورم میں پاک بھارت سفارتی ٹاکرا، بھارتی وفد کے پاکستان پر بھونڈے الزامات پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران صدیقی نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے۔ کلبھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ خطے میں امن کشمیر مسئلے کے حل سے ممکن ہے۔
ملائیشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے، جس پر پاکستان کو جواب کا حق دیا گیا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل فارن سیکرٹری عمران احمد صدیقی نے بھارتی الزامات کو مؤثر انداز میں مسترد کیا اور بھارت کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’جب حکمت عملی بالی ووڈ سنیما کی نقل کرنے لگتی ہے تو پالیسی اپنا تمام اعتبار کھو دیتی ہے، اور وہم نظریہ میں بدل جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمیں دہشت گردی کے موضوع پر مشرقی پڑوسی سے ایک خطبہ دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود اس معاملے میں ایک متضاد رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
عمران صدیقی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر مصدقہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ “ ”الزامات لگانا آسان ہے، مگر ثبوت دینا اصل تقاضا ہے۔ انگلی کی طرف اشارہ کرنا تجربے کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ حقیقت کی۔“
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے اندرونی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ ”اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے، تو سب سے پہلے ان عناصر سے ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کو ریاستی پالیسی، اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا آلہ بنا رکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہے، اور بھارت کی ”تھیٹریکل“ فوجی مہم جوئیاں صرف توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔
عمران صدیقی نے انڈس واٹر ٹریٹی پر بھی بھارت کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ بھارت نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ طے شدہ ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک ایسی ریاست ہے جو مذہب کو قانون اور غیر ملکی قبضے کو معمول میں بدلتی ہے، مگر پھر بھی امن کی بات ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مبلغ ہو۔ اگر عالمی قیادت کا پیمانہ دوغلا ہو تو بھارت بلاشبہ مستقل نشست کا اہل سمجھا جائے گا۔