مشترکہ مفادت کونسل کااجلاس، نہروں کا مسئلہ کسی اوروقت پرطے کرنے کافیصلہ ہوا،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہواہے کہ نہروں کا مسئلہ کسی اوروقت طے کیاجائے گا،مسئلہ جب بھی حل ہوگا100فیصداتفاق رائے سے ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہواہے کہ نہروں کا مسئلہ کسی اوروقت طے کیاجائے گا،جن مطالبات پر احتجاج ہورہاتھاوہ سارے غیرمشروط طور پر مان لئے گئے ہیں،فیصلہ ہواہے کہ نہروں کے مسئلے پرصوبوں کے ساتھ اتفاق رائے پیداکیاجائے گا،نہروں کو مسئلہ جب بھی حل ہوگا100فیصداتفاق رائے سے ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں زیادہ ووٹ لینے کے لئے ڈرامے رچائے جاتے ہیں،مودی نے سیاسی مفادت کے لئے ڈرامہ رچایا، گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ہواتھامودی ابھی تک اس ذہنیت سے نہیں نکلے،خطے پر جنگ مسلط کی جاری ہے مگرہم تیار ہیں،بھارت گھٹیادشمن ہے ہمیں ہرطرح کی توقع رکھنی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت خود کو سب سے بڑے جمہوری ملک کہتاہے مگرتنقیدبرداشت نہیں کرسکتا،ہماری پوری تیاری ہےایک ایک انچ کادفاع کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مری میں مسلم لیگ (ن) کااجلاس خرم دستگیر نے اہم انکشاف کردیا
مری میں مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، انجینئر خرم دستگیر خان نے پروگرام روبرو میں انکشاف کیا کہ مری اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا حکومت کو ساتھ ملانے پر تبادلہ خیال ہوا، یہ معرکہ حق کے بعد گہری اصلاحات کرنے کا موقع ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے کہا کہ مری اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات زیرغور آئے، وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا حکومت کو ساتھ ملانے پر تبادلہ خیال ہوا۔
خرم دستگیر خان نے کہا کہ مری اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو پر بات ہو رہی ہے، بجٹ میں کچھ اقدامات پر غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، غلط فہمیوں کو دور کرنے پر مشاورت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی، حکومت نے تمام معاملے کو برداشت کیا، اچھا ہوگا اگر اپوزیشن پرامن احتجاج کرے، تشدد اور تصادم کرنا ہے تو اس کے لیے بھی حکومت تیار ہے، اس وقت کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ مری میں کے پی حکومت کو ساتھ ملانے پر بات ہورہی ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، کوشش ہوگی کہ مل کر ایکشن لیا جائے، حکومت اگر عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے کچھ نہیں کرتی تو پھر وفاق موجود ہے وہ ضرور یہ کرے گا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو سزا ملنی چاہیے، 9 مئی واقعہ فقط سیاسی احتجاج نہیں تھا، کسی بھی گروہ کو مسلح ہوکر ریاست پر حملے کی اجازت نہیں، 80 ہزار افراد کی قربانیوں سے سبق سیکھنا چاہیئے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہبازشریف چھانگلہ گلی پہنچے، جہاں وزیراعظم شہبازشریف، مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے درمیان ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں اہم ملکی اور سیاسی امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) لیگ کے کئی رہنماوں نے بھی نوازشریف سے ملاقات کی۔
مریم نواز کی سربراہی میں ستھرا پنجاب سے متعلق اہم اجلاس بھی ہوا، جس میں مریم اورنگزیب، کمشنر راولپنڈی اور اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز سے ڈونگا گلی میں قیام پذیر ہیں جبکہ مریم نواز گزشتہ 3 روز سے چھانگلہ میں نوازشریف کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات ختم ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف چھانگہ گلی سے واپس ڈونگا گلی پہنچ گئے جبکہ نوازشریف اور مریم نواز چھانگلہ گلی میں رہائش گاہ پر قیام پذیر ہیں۔