غیر جانبدارانہ تحقیقات کی مخالفت کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شرکت پر تیار ہیں۔ بھارت نے بغیر ثبوت اس سلسلے میں پاکستان پر الزام تراشی کی ہے، امن کو ہماری ترجیح سمجھا جائے کمزوری نہیں، مگر ہم ملکی وقار پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی کہا ہے کہ پہلگام واقعے پر اگر غیرجانبدار ممالک انکوائری کریں تو ہم تعاون پر تیار ہیں پاکستان کسی دہشت گردی میں ملوث نہیں بلکہ خود بھارت کی طرف سے کرائی جانے والی دہشت گردی کا شکار ہے جس کا ایک حالیہ ثبوت حالیہ جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہے جس کی بھی غیر جانبدار انکوائری پر ہم تیار ہیں اور کے پی اور بلوچستان میں بھارت کی طرف سے کرائی جانے والی دہشت گردی کے ثبوت موجود ہیں۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جھوٹی الزام تراشی اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے مگر مقام افسوس ہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے اپوزیشن لیڈر نے ایک انتہائی غیر ذمے دارانہ بیان دیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جو پیشکش بھارت کو کی ہے وہ غلط اور وزیر اعظم کے بھارت کے آگے لیٹ جانے جیسی ہے۔
اس نازک موقع پر بھی اپوزیشن لیڈر نے ایک بے سروپا بیان دیا جس میں انھوں نے کہا کہ ملک کے عوام وزیر اعظم اور صدر کے ساتھ نہیں بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور ان دونوں کو اپنے عہدے چھوڑ کر بانی پی ٹی آئی کو اپنی جگہ لے آنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید گمراہ کن بیانات بھی دیے ۔ انھوں نے یہ بیان دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں کے سامنے دیا مگر کسی نے انھیں نہیں روکا اور نہ فوجی آمر کے پوتے کو یہ خیال آیا کہ یہ موقعہ ایسے سیاسی بیانات کا نہیں بلکہ یکجہتی کے اظہار کا ہے۔
عمر ایوب پی ٹی آئی کے واحد رہنما ہیں جو خود ایک فوجی آمر کے پوتے اور فوجی کیپٹن گوہر ایوب کے صاحبزادے ہیں اور یہ دونوں باپ بیٹے ماضی میں مسلم لیگ (ن) میں شامل رہے اور مسلم لیگ (ن) نے ہی گوہر ایوب کو قومی اسمبلی کا اسپیکر بنایا تھا جنھوں نے مسلم لیگ (ن) مخالف گرفتار ارکان قومی اسمبلی کے ایوان میں لانے کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے مگر عمر ایوب کے لیڈر چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو منع کیا تھا کہ وہ ان کے مخالف کسی گرفتار رکن قومی اسمبلی کو ایوان میں لانے کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کریں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے لیڈر کے حکم پر کسی کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے تھے اور اس وقت عمر ایوب کے والد گوہر ایوب سابق اسپیکر قومی اسمبلی زندہ تھے مگر پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر عمر ایوب خاموش رہے تھے اور انھیں اپنے والد کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈر یاد نہیں تھے اور انھوں نے اپنے وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو ایسا کرنے سے منع نہیں کیا تھا مگر عمر ایوب اب کہہ رہے ہیں کہ صدر اور وزیر اعظم بھی دوسری جنگ عظیم کے برطانوی وزیر اعظم کی طرح استعفے دے کر اپنی جگہ گرفتار اور سزا یافتہ بانی پی ٹی آئی کو لے آئیں ۔
ملک کے ممتاز صحافیوں اور وی لاگرز تجزیہ کاروں نے اس موقع پر عمر ایوب کے بیانات کو بچکانہ اور انتہائی غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمر ایوب اس وقت پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نہیں ہیں ورنہ ان کے غیر ذمے دارانہ بیانات سے پی ٹی آئی کی ساکھ مزید خراب ہوتی۔
عمر ایوب قومی اسمبلی کو جعلی بھی قرار دیتے ہیں اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے سرکاری مراعات کا بھرپور فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں۔ عوام کو اس وقت پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ پاک فوج ہی ملک و عوام کی محافظ ہے۔
ملک ہی نہیں دنیا بھر میں وزیر اعظم کی بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان اس دہشت گردی میں ملوث ہے نہ اسے بھارتی جھوٹے الزام کی فکر ہے کیونکہ اس کے ہاتھ صاف ہیں۔ پاکستان میں جس طرح بھارت بی ایل اے اور ’’را‘‘ کو مال دے کر دہشت گردی کرا رہا ہے پاکستان جیسی پیشکش تو بھارت کو کرنا چاہیے تھی مگر بھارت ایسی غیر جانبداری کی پیشکش کیوں کرے گا؟
وزیر اعظم کی پیشکش اصولی اور اس پیشکش کی مخالفت کوئی محب وطن نہیں کوئی ملک دشمن اور سیاسی مفاد پرست ہی کر سکتا ہے جس کو ملک کی فکر نہیں بلکہ اقتدار کے حصول کی ہے۔ کیا کسی غیر ذمے دار شخص کو ملک کا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے یہ ایسا سوال ہے جس پر عوام، حکومت اور خود پی ٹی آئی کو بھی سوچنا چاہیے ایسا بیان انتہائی غیر ذمے دارانہ ہے اور ملک و قوم کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر جانبدارانہ تحقیقات اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر پروڈکشن آرڈر پہلگام واقعے نہیں بلکہ پی ٹی آئی عمر ایوب ایوب کے ہیں اور
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ کرناٹکا نے پہلگام حملے کو بھارتی سکیورٹی ناکامی قرار دیدیا، پاکستان کیخلاف جنگ کی بھی مخالفت
بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدارامیا نے بھی مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کو بھارت کی سکیورٹی ناکامی قرار دے دیا۔
چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے، بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی اور تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی تحقیق کے الزام پاکستان پر تھوپ دیا۔
تاہم ہندو انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومتی مؤقف کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے الٹا مودی سرکار سے سوالات پوچھے کہ بتایا جائے کہ سکیورٹی کیوں ناکام ہوئی؟ وزیر داخلہ امیت شاہ کب استعفیٰ دیں گے؟ کیا وزیراعظم نریندر مودی اس واقعے کی ذمہ داری قبول کریں گے؟
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے اس حوالے سے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارتی جرنیل پاکستان کے ساتھ جنگ کے لیے بھارتی ٹی وی چینلز پر بکواس کر رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔
جسٹس (ر) مرکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا اگر بھارت جنگ کرتا ہے تو اس کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی، انہوں نے پلواما حملے کے بعد پاکستان کے اقدامات کی بھی تعریف کی تھی۔
اب بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی کوئی ضرورت نہیں ہے، پہلگام واقعہ سکیورٹی کی ناکامی ہے، ہم جنگ کے حق میں نہیں ہیں۔
وزیراعلیٰ کرناٹکا نے بھارتی حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے بعد پاکستانیوں کی واپسی کے اقدامات کیے جائیں گے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جنگ مخالف بیان پر ہندو انتہا پسند بی جے پی سرکار کے رہنماؤں کی جانب سے وزیراعلیٰ کرناٹکا سدارامیا پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھارت کو پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
Post Views: 1