پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، پیپلزپارٹی کے احسان اللہ میاں خیل اور صوبائی وزیرقانون آفتاب عالم میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان شدید تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن احسان اللہ میاں خیل نے الزام عائد کیا کہ عثمان بزدار کی حکومت میں ایک گوگی تھی جبکہ خیبرپختونخوا میں گوگی جیسے کئی کردار موجود ہیں۔
اس پر وزیر قانون آفتاب عالم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر 10 پرسنٹ تو آپ کے لیڈر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اور نگران حکومت بھی آپ ہی کی تھی، اور اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی آپ ہی کے پاس ہے۔
آفتاب عالم نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام بے قاعدگیاں پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہوئیں۔
اجلاس کا ماحول پورے وقت کشیدہ رہا اور حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ جاری رکھی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی زبیر خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے حکومت کی کارکردگی پر اعتراض کیا۔
زبیر خان نے کا کہنا تھا کہ الائی بٹگرام کے اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کے برابر ہے، 26 ڈاکٹرز کے بجائے اسپتال میں صرف 2 ڈاکٹرز ہیں۔
پی ٹی آئی رکن اسمبلی زبیر خان نے اسمبلی فلور پر بتایا کہ اسپتال میں خاتون ڈاکٹر نہیں۔
صوبائی مشیر صحت احتشام علی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثر اسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں، ہمارا مقصد دور دراز علاقوں کے اسپتالوں کو مظبوط کرنا ہے، بہت جلد صوبے کے تمام اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کریں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • رکن اسمبلی کی گاڑی حادثے کا شکار، گل ابراہیم ساتھیوں سمیت زخمی
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
  • احتجاج کیس، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی درخواست ضمانت خارج
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • پی ٹی آئی کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج