خیبرپختونخوا اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، پیپلزپارٹی کے احسان اللہ میاں خیل اور صوبائی وزیرقانون آفتاب عالم میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان شدید تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن احسان اللہ میاں خیل نے الزام عائد کیا کہ عثمان بزدار کی حکومت میں ایک گوگی تھی جبکہ خیبرپختونخوا میں گوگی جیسے کئی کردار موجود ہیں۔
اس پر وزیر قانون آفتاب عالم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر 10 پرسنٹ تو آپ کے لیڈر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اور نگران حکومت بھی آپ ہی کی تھی، اور اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی آپ ہی کے پاس ہے۔
آفتاب عالم نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام بے قاعدگیاں پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہوئیں۔
اجلاس کا ماحول پورے وقت کشیدہ رہا اور حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ جاری رکھی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی زبیر خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے حکومت کی کارکردگی پر اعتراض کیا۔
زبیر خان نے کا کہنا تھا کہ الائی بٹگرام کے اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کے برابر ہے، 26 ڈاکٹرز کے بجائے اسپتال میں صرف 2 ڈاکٹرز ہیں۔
پی ٹی آئی رکن اسمبلی زبیر خان نے اسمبلی فلور پر بتایا کہ اسپتال میں خاتون ڈاکٹر نہیں۔
صوبائی مشیر صحت احتشام علی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثر اسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں، ہمارا مقصد دور دراز علاقوں کے اسپتالوں کو مظبوط کرنا ہے، بہت جلد صوبے کے تمام اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی
پڑھیں:
برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا
برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں (ہاؤس آف کامنز) کے ایک تہائی ارکان نے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں۔
ایسے وقت میں جب غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
روسی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اسرائیل اور امریکا نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حماس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
جمعہ کو شائع ہونے والے ایک مشترکہ خط میں، نو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیراعظم اسٹارمر اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اقدام برطانیہ کی دیرینہ دو ریاستی حل کی حمایت کے تحت کیا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ اگرچہ ہمیں علم ہے کہ برطانیہ کے پاس فلسطین کو آزاد ریاست بنانے کی طاقت نہیں، تاہم ہماری تاریخی وابستگی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہماری رکنیت کے باعث یہ اقدام علامتی طور پر اہم ہوگا۔
ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کو فلسطین کے حوالے سے خصوصی ذمے داری حاصل ہے کیونکہ وہ 1919 سے 1948 تک فلسطینی علاقے کا مینڈیٹ ایڈمنسٹریٹر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
اخبار ’گارڈین‘ کے مطابق برطانوی کابینہ کے کئی وزرا بشمول ڈپٹی وزیراعظم انجیلا رینر، وزیر داخلہ یویٹ کوپر، اور وزیرِ انصاف شبانہ محمود بھی اس اقدام کے حامی ہیں۔
اگرچہ دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن اسٹارمر نے فوری اقدام سے گریز کیا ہے۔ جمعہ کو فرانسیسی صدر میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے فون پر گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ان اقدامات میں سے ایک ہے جو ہمیں اٹھانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا میں اس بارے میں واضح ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، جو آخرکار 2 ریاستی حل اور فلسطینیوں و اسرائیلیوں کے لیے پائیدار سلامتی کی ضمانت دے۔
تینوں رہنماؤں نے فوری جنگ بندی، اور اسرائیل کی جانب سے محصور علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کو غیر مسلح ہونا ہوگا اور غزہ کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔
روسی حکومت نے جمعہ کو دوبارہ مؤقف دہرایا کہ روس نے فلسطینی ریاست کو سویت دور سے ہی تسلیم کر رکھا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت 2 ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریمر برطانیہ جرمن حماس غزہ فرانس فلسطین وزیراعظم اسٹریمر