پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے متاثرین کی ایسوسی ایشن نیٹ ورک کے آغاز کے موقع پر قومی بیان دیتے ہوئے پاکستان مشن کے کونسلر جواد اجمل نے زور دیا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں کے متاثرین اور ان خاندانوں کی حمایت کرے جن کی زندگیاں ان سانحات کے نتیجے میں ہمیشہ کے لیے بدل جاتی ہیں۔

مستقبل میں حملوں کی روک تھام کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جواد اجمل نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امتیاز کے بغیر یکساں، متاثرہ افراد پر مبنی نقطہ نظر اپنایا جائے۔

انہوں نے کہا اگر ہمیں متاثرین کے لیے آگے کا راستہ ہموار کرنا ہے تو ہمیں تنگ نظری پر مبنی سیاسی مفادات اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہوگا۔ ہمیں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ عالمی حکمت عملیوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرات کیوں بڑھ رہے ہیں اور متاثرین کی تعداد میں کیوں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ دنیا کو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات اور اس کے فروغ کے حالات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح فرق کرنا بھی لازمی ہے۔

ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ ایک متفقہ تعریف طے کی جائے جو ابھرتے ہوئے رجحانات کی بھی عکاسی کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈارک ویب جیسے نئے ذرائع سے نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے چیلنجز کا بھی بھرپور مقابلہ کیا جانا چاہیے۔

جواد اجمل نے نفرت انگیز تقریر، اجنبیت پسندی (Xenophobia) اور اسلاموفوبیا پھیلانے کے لیے چلائی جانے والی غلط معلومات کی مہمات کا سدباب کرنے کی بھی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی، جس شکل میں بھی دہشت گردی موجود ہو، موثر اور غیرجانبدار اقدامات کرے تاکہ اس کا قلع قمع کیا جا سکے۔

قابض بھارتی افواج کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام، ضلع اننت ناگ میں حالیہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی قونصلر نے کہا کہ ہم اس حملے میں سیاحوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اپنے ساتھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کے ساتھ مل کر اس حملے کی مذمت کی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی ضرورت کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف مثبت اور فعال کردار کی پوری دنیا معترف ہے، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا کا کہنا تھا کہ ’داعش خراسان اس وقت عالمی سطح پر سب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان ایک غیر معمولی انسدادِ دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔جنرل کوریلا نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اورگرفتار کیا گیا‘ ان گرفتاریوں میں تنظیم کے کم از کم 5 انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو کئی اہم کامیابیاں دلائیں، ان کامیابیوں میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور اس کی حوالگی شامل ہے۔سربراہ سینٹ کام نے کہا کہ اس گرفتاری کے فوراً بعد، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی۔جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان محدود مگر مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے‘ اس وقت یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں سرگرم ہے، پاکستان کی شراکت داری انسداد دہشت گردی کے عالمی تناظر میں انتہائی اہم اور مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔امریکی جنرل نے کہا کہ 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زاید دہشت گرد حملے ہوئے‘ ان حملوں میں تقریباً 700 سیکورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق اور2500 زخمی ہوئے ہیں، پاکستان فعال انسداد دہشت گردی کی جنگ لڑ رہا ہے۔جنرل کوریلا نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ داعش خراسان کمزور ہو چکی اور اس کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اس کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں انہیں پہنچنے والا بھاری نقصان ہے، ہمیں پاکستان اور بھارت دنوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے‘میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ایسا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • پانی جیسے حساس وسائل کا بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک رججان ہے؛ بلاول بھٹو
  • اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی ہے ، عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کیلئے د ہرا معیار ترک کر دیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری
  • جعفر ایکسپریس ٹیکسلا میں حادثے کا شکار ، ٹریفک معطل
  • ٹیکسلا ریلوے اسٹیشن کے قریب جعفر ایکسپریس پٹری سے اتر گئی
  • جعفر ایکسپریس پٹری سے اتر گئی
  • امریکا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • دہشت گردی کیخلاف جنگ، پاکستان اور اسپین ایک پیج پر
  • بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا