ٹیرف اور تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بیجنگ :چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیا کھون نے پریس کانفرنس میں امریکی سیکرٹری خزانہ کے چین سے متعلق بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیرف جنگ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ اگر امریکہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتا ہے تو اسے دباؤ ڈالنا بند کرنا ہوگا اور مساوات، باہمی احترام اور باہمی مفاد کے اصولوں پر چین کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ چین نے بارہا واضح کیا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگبندی کے کوئی آثار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا، اسرائیل کو مزید جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس اقدام پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ ہم امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو روکنے پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ واشنگٹن کا ویٹو کرنا صیہونی رژیم کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم جاری رکھنے پر اکسائے گا۔ یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے 10,000 ویں اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔