ٹیرف اور تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بیجنگ :چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیا کھون نے پریس کانفرنس میں امریکی سیکرٹری خزانہ کے چین سے متعلق بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیرف جنگ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ اگر امریکہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتا ہے تو اسے دباؤ ڈالنا بند کرنا ہوگا اور مساوات، باہمی احترام اور باہمی مفاد کے اصولوں پر چین کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ چین نے بارہا واضح کیا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور چین میں تجارتی تنازع پر پیش رفت، عبوری معاہدہ طے پا گیا
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک عبوری فریم ورک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کو روکنا ہے، یہ پیشرفت لندن میں ہونے والے 2 روزہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی، جس سے عالمی منڈیوں کو وقتی طور پر سکون ملا ہے۔
امریکی وزیر تجارت ہوورڈ لٹنک نے تصدیق کی کہ یہ معاہدہ گزشتہ ماہ جینیوا میں طے پانے والے ابتدائی اتفاقِ رائے کو عملی شکل دینے کے لیے ہے، اور اب اسے دونوں ممالک کی قیادت کے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
چینی نائب وزیر تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ یہ فریم ورک صدر شی جن پنگ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 5 جون کو ہونے والی فون کال اور جینیوا مذاکرات کے نکات پر عمل درآمد کا راستہ ہموار کرے گا۔
نایاب معدنیات پر پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہمعاہدے کی ایک اہم شق کے تحت چین نے نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، یہ معدنیات الیکٹرک گاڑیوں، قابلِ تجدید توانائی اور دفاعی صنعتوں کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔
جواباً امریکا نے چین پر عائد کچھ برآمداتی پابندیاں نرم کرنے کا عندیہ دیا ہے، جن میں سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوابازی کے آلات اور کیمیکل کی برآمدات شامل ہیں، تاہم ان میں نرمی کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئی سکی ہیں۔
ٹیرف کا خطرہ تاحال برقراراگرچہ فریم ورک معاہدہ ایک مثبت پیشرفت ہے، مگر بنیادی تجارتی اختلافات اب بھی موجود ہیں، صدر ٹرمپ کی ’لبریشن ڈے‘ پالیسی کے تحت عائد کردہ سخت ٹیرف تاحال برقرار ہیں، اگر 10 اگست تک حتمی معاہدہ نہ ہو سکا، تو دو طرفہ ٹیرف دوبارہ سخت سطح پر جا پہنچیں گے، امریکی درآمدات پر 145 فیصد اور چینی درآمدات پر 125 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
مارکیٹ کا محتاط ردعملمعاہدے کے اعلان کے بعد عالمی سرمایہ کاروں کا ردعمل محتاط رہا، ایشیا پیسیفک مارکیٹ انڈیکس میں صرف 0.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ پیشرفت متوقع تھی۔
رہنماؤں کی براہِ راست کال کا اہم کردارمعاہدے کی راہ ہموار کرنے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی براہِ راست گفتگو کو کلیدی حیثیت حاصل رہی، امریکی حکام کے مطابق اس کال سے واضح ہدایات موصول ہوئیں جنہیں فریم ورک میں شامل کیا گیا۔
قانونی غیر یقینی صورتحال برقراراس معاہدے کے باوجود قانونی محاذ پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، ایک امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کی ’ریسی پروکل ٹیرف‘ پالیسی کو عارضی طور پر برقرار رکھنے کی اجازت دے دی ہے، جو مستقبل کے مذاکرات کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ وقتی ریلیف ضرور ہے، مگر ایک جامع اور پائیدار حل اب بھی دور دکھائی دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایشیا پیسیفک تجارتی کشیدگی ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک لبریشن ڈے مارکیٹ انڈیکس مذاکرات