رہائشی منصوبوں میں غبن کے متاثرین کو نیب کی جانب سے رقوم کی واپسی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : قومی احتساب بیورو (نیب) نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں رہائشی منصوبوں میں غبن کے 500 سے زائد متاثرین کو رقوم کی واپسی کردی۔
نیب سے جاری بیان کے مطابق نیب ہیڈاکوارٹرز اسلام آباد میں منعقدہ تقریب کی صدارت چئیرمین نیب لیفٹنٹ جنرل(ر) نذیر احمد نے کی اور تقریب میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے چار رہائشی منصوبوں الحرم سٹی، غوری ٹاؤن، گلشن رحمان اور آرائین سٹی کے 500 سے زائد متاثرین میں300 ملین روپے کے چیک تقسیم کیے گئے۔
2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی
مذکورہ رہائشی منصوبوں کے متاثرین میں پہلے مرحلے میں نیب کی کوششوں سے بازیاب کی گئی رقوم کے کروڑوں روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں او ر دوسرے مرحلے میں متاثرین میں آج مزید چیک تقسیم کیے گئے ہیں۔
چیئرمین نیب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں یا سرمایہ کاری سے متعلق اداروں کی طرف سے جعلسازی اور دھوکا دہی سے شہریوں کی لوٹی گئی رقوم کی فوری طور پر واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو اس نوعیت کی بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔
تعطیل کا اعلان
انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ اچھی طرح چھان بین اور تسلی کے بعد اپنی محنت اور خون پسینے کی کمائی کی کسی بھی ادارے میں سرمایہ کاری کریں تاکہ انہیں مالی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
چیئرمین نیب نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عوام الناس سبز باغ دکھا کر لوٹنے والوں سے خبر دار رہیں اور کسی بھی رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری کرتے وقت اس کے ملکیتی رقبے، این او سی، لے آوٹ پلان اور شہرت کو ملحوظ خاطر رکھیں تاکہ ان کے ساتھ دھوکا نہ ہو۔
قصور وار وردی میں بھی ہو تو ہر صورت سزا دلوائی جائے گی،ڈی آئی جی آپریشنز
انہوں نے کہا کہ نیب آئندہ ملزمان سے وصول کی گئی رقوم براہ راست متاثرین کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرے گا تاکہ عوام الناس کو مزید سہولت میسر ہوسکے۔
نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی ریجن نے گزشتہ 25 برسوں میں 328 ارب روپے کی وصولیاں کرکے عوام کو ان کی لوٹی گئی رقوم واپس کی ہے۔
انہوں نے نیب کے افسران اور عملے کی کارکردگی کو سراہا، جن کی مسلسل کاوشوں سے ریکارڈ تعداد میں لوٹی گئی رقوم کی واپسی ممکن بنائی گئی ہے اور نیب کی اس اعلیٰ کارگردگی کی بدولت اپنے سرمائے سے محروم ہونے والے شہریوں کو رقوم کی واپسی تیز رفتاری سے ممکن بنائی جا رہی ہے۔
سیاحوں کے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام سیاحوں کے لئے بند کر دیئے گئے
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی ریجن وقار احمد چوہان نے مذکورہ رہائشی اسکیموں کے خلاف جاری تحقیقات اور مقدمات کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ نیب کی کاوشوں سے آج الحرم سٹی کے 207 متاثرین کو 96.
انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے تحت شہریوں کو لوٹنے والوں کے خلاف ایکشن لے رہا ہے اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھاگنے والے ملزمان کو گرفت میں لے گا، ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا راشن کارڈ پروگرام کا افتتاح
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ان کی جائیدادیں ضبط کرکے نیلام کرائی جائیں گی اور لوٹی گئی رقوم کی واپسی ہر ممکن یقینی بنائی جائیں گی۔
Ansa Awais Content Writerذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: رہائشی منصوبوں رقوم کی واپسی متاثرین میں متاثرین کو کے متاثرین تقسیم کیے انہوں نے کہ نیب کہا کہ نیب کی
پڑھیں:
افغانستان: پاکستان اور ایران سے لوٹنے والے مہاجرین ایک انسانی بحران
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 اپریل 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ ہمسایہ ممالک سے ہزاروں افغان مہاجرین کی واپسی اور بیدخلی کے بعد افغانستان کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔
رواں ماہ پاکستان اور ایران سے 251,000 افغان پناہ گزینوں کی واپسی ہوئی جن میں 96 ہزار کو بیدخل کیا گیا تھا۔
ادارے کو برے حالات میں افغانستان واپس آنے والے ان لوگوں کی مددکے لیے ہنگامی بنیاد پر 71 ملین ڈالر کے امدادی وسائل درکار ہیں۔ Tweet URL'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ادارہ پاکستان اور ایران پر زور دے رہا ہے کہ افغانوں کی واپسی رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
ان لوگوں کو واپسی کے لیے مجبور کرنے سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔تحفظ کے سنگین مسائلترجمان کے مطابق، اگرچہ ادارے کو دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی معاشی مشکلات سمیت انہیں درپیش بہت سے مسائل کا احساس ہے۔ تاہم جبراً افغانستان بھیجے جانے والے لوگ وہاں تحفظ کے سنگین مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔
واپس جانے والی خواتین اور لڑکیوں کے لیے خطرات کہیں زیادہ ہیں کہ انہیں افغانستان میں روزگار، تعلیم اور نقل و حرکت پر عائد کڑی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نسلی و مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو بھی واپسی پر خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
ملک میں شدید انسانی ضروریات، بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور قدرتی آفات نے ان خدشات کو اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے۔
34 لاکھ افغانوں کی واپسی2023 سے اب تک ایران اور پاکستان سے 34 لاکھ افغان شہری واپس جا چکے ہیں یا انہیں بیدخل کیا گیا ہے۔ ان میں 15 لاکھ لوگ گزشتہ سال ہی واپس گئے تھے۔ اس قدر بڑے پیمانے پر لوگوں کی واپسی سے افغانستان کے کئی صوبوں میں وسائل پر شدید بوجھ آیا ہے۔ ایران اور پاکستان سے مزید افغانوں کی واپسی اور بیدخلی بھی جاری ہے جبکہ ان لوگوں کے یورپ کی جانب رخ کرنے کا خدشہ بھی ہے۔
گزشتہ سال ایشیائی الکاہل خطے سے یورپ کی جانب بے قاعدہ مہاجرت اختیار کرنے والوں میں سب سے بڑی تعداد (41 فیصد) افغانوں کی تھی۔
'یو این ایچ سی آر' کے امدادی اقداماتترجمان کے مطابق، ادارہ افغانستان واپس آنے والے پناہ گزینوں کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) جیسے شراکت داروں کے تعاون سے مدد مہیا کر رہا ہے۔
اس مقصد کے لیے رواں سال نومبر تک درکار 71 ملین ڈالر کے وسائل سے ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے، انہیں روزگار کی فراہمی اور اپنے خاندانوں سے یکجائی میں مدد دینے اور خدمات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ اس کام میں خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات بطور خاص مدنظر رکھی جا رہی ہیں۔بابر بلوچ نے کہا ہے کہ 'یو این ایچ سی آر' پاکستان اور ایران میں افغان پناہ گزینوں کو نفسیاتی اور قانونی مدد کی فراہمی اور ان کے تحفظ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے اقدامات کر رہا ہے۔
اس ضمن میں ہاٹ لائن اور مقامی زبانوں میں ایس ایم ایس کے ذریعے پناہ گزینوں کے ساتھ رابطوں کو بہتر بنایا جائے گا تاکہ انہیں خدمات کے بارے میں بروقت اطلاعات مہیا کی جا سکیں۔ علاوہ ازیں، خصوصی ضروریات کے حامل پناہ گزینوں کو مخصوص خدمات کی فراہمی کے لیے بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔