گوتیرش کی انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی کم کرنے کے لیے تعاون کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے انڈیا اور پاکستان کے مابین بڑھتے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ المناک نتائج سے بچنے کے لیے کشیدگی میں کمی لائیں۔
انہوں ںے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے 22 اپریل کو جموں و کشمیر میں دہشت گرد حملے کی ایک مرتبہ پھر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر انصاف کی فراہمی اور قانونی ذرائع سے دہشت گردوں کا محاسبہ یقینی بنانا ضروری ہے۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ انہوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے ہرممکن تعاون کی پیشکش بھی کی۔
جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر 22 اپریل کو ہوئے دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد دونوں ہمسایہ ملکوں میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چین کی دنیا بھر کے لیے اے آئی تعاون کی نئی عالمی تنظیم کی تجویز
شنگھائی: چین نے مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک برابر کا فائدہ اٹھا سکیں۔
چینی وزیراعظم لی چیانگ نے شنگھائی میں منعقدہ عالمی AI کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں AI ٹیکنالوجی کا کنٹرول صرف چند ممالک یا کمپنیوں تک محدود ہوتا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
لی نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ AI تمام انسانوں کے لیے کھلا ہو، اور دنیا کے کم ترقی یافتہ خطوں جیسے گلوبل ساؤتھ کو بھی اس میں مساوی شراکت ملے۔ ان کے مطابق چین اپنے تجربات، مصنوعات اور وسائل دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے۔
چینی وزیر اعظم نے زور دیا کہ دنیا کو ایک مشترکہ AI گورننس فریم ورک کی فوری ضرورت ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال، خطرات اور اصولوں پر سب ممالک کا اتفاق ہو۔
اس موقع پر ایک گول میز اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک تھے، جن میں روس، جرمنی، جنوبی کوریا، قطر اور جنوبی افریقہ شامل تھے۔ چین نے اس تنظیم کا صدر دفتر شنگھائی میں بنانے کی تجویز بھی دی۔
دوسری جانب، امریکا نے بھی AI کے میدان میں قدم بڑھاتے ہوئے ایک نیا منصوبہ جاری کیا ہے، جس کا مقصد اتحادی ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی برآمد کرنا اور چین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔
کانفرنس میں دنیا بھر کی 800 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی، جنہوں نے 3 ہزار سے زائد نئی AI مصنوعات، 40 بڑے لینگویج ماڈلز اور 60 ذہین روبوٹس پیش کیے۔معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن، گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمڈ، اور فرانسیسی صدر کے AI ایلچی بھی مقررین میں شامل تھے، تاہم ایلون مسک اس سال شریک نہیں ہوئے۔