امریکی حکومت پاکستان اور انڈیا دونوں سے رابطے کر رہی ہے. امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی حکومت پاکستان اور انڈیا دونوں سے رابطے کر رہی ہے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور دونوں ممالک سے پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی نہ بڑھائیں.
(جاری ہے)
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو آج اپنے پاکستان اور انڈین ہم منصبوں سے بات کریں گے امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مارکو روبیو نے دیگر قومی راہنماﺅں اور وزرائے خارجہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مسئلے پر پاکستان اور انڈیا سے رجوع کریں. ٹیمی بروس نے کہا کہ اس معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر اقدامات کیے جا رہے ہیں اور امریکی وزیرخارجہ اس معاملے پر پاکستان اور انڈیا میں اپنے ہم منصب سے براہ راست بات کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ ان کے رابطوں کا ویسا ہی اثر ہوگا جیسا کہ دیگر لوگوں سے ان کی بات چیت کا ہوتا ہے. امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا سے نہ صرف وزرائے خارجہ کی سطح پر بلکہ دیگرسطحوں پر بھی رابطے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام فریقین سے اس مسئلے کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور دیا جا رہا ہے. یاد رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑمستند انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں بھارت کی پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے بیان کے بعدعالمی طاقتوں کی جانب سے ممکنہ جنگ کو روکنے کے لیے ردعمل سامنے آرہا ہے. بھارتی کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاتھا کہ پہلگام حملے کے ردعمل میں طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں بھارتی افواج کو مکمل آپریشنل آزادی ہے جس کے بعد گزشتہ روزعطا تارڑکی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان انڈیا کا خطے میں مدعی، منصف اور جلاد کا خود ساختہ کردار سختی سے مسترد کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دو دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا رہا ہے اور اس نے دنیا میں کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی سخت مذمت کی ہے. وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاہم بدقسمتی سے انڈیا نے غیر معقولیت اور تصادم کے راستے پر چلنے کا انتخاب کیا جو کہ خطے اور دنیا میں تباہ کن نتائج کا باعث ہو گا ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ سے ہونے والے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری صرف اور صرف انڈیا پر عائد ہو گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور انڈیا کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان خارجہ کی رہا ہے نے کہا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بل پر دستخط کی ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہوں، میں کوئی بھی مسئلہ حل کر سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی میں ایک ممکنہ ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا، جسے انہوں نے محض فون کالز اور تجارتی دباؤ کے ذریعے روک دیا،میں نے دونوں رہنماؤں سے فون پر بات کی، انہیں خبردار کیا کہ اگر جنگ کرو گے تو امریکا سے تجارت نہیں کر سکو گے، دونوں نے میری بات سمجھی اور فوری طور پر جنگ ختم کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے، جس کے حل کے لیے وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے کو تیار ہیں، میں دونوں رہنماؤں کو ساتھ بٹھاؤں گا اور اس مسئلے کو حل کرواؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ثالثی میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ کئی بڑے تنازعات کو بھی سلجھایا گیا،بھارت اس وقت امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ بھی اگلے ہفتے تجارتی امور پر مذاکرات ہوں گے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بھی کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں کئی ایسی قوتوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا ہے جن کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔