بھارتی بوکھلاہٹ ،چھاونی میں برسوں سے کام کرنیوالے موچی کوجاسوسی کے الزام میں گرفتارکرلیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بھارت کی بوکھلاہٹ عروج پر پہنچ گئی، پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں بھٹنڈہ چھاؤنی میں کئی برسوں سے کام کرنے والے موچی سنیل کمار کو گرفتار کر لیا گیا۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے رکنے میں نہیں آ رہے، بھارت کی جانب سے پاکستان میں سرحدی دہشت گردی کا نیٹ ورک دنیا میں بے نقاب ہو گیا، ڈی جی آیس پی آر کی پریس کانفرنس کے جواب میں بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت نے اپنی ناکامیوں کا ملبہ اپنے ہی شہریوں پر ڈالنا شروع کر دیا۔
ریپلک ٹی وی کے مطابق بھٹنڈہ چھاؤنی میں 8،7 سال سے کام کرنے والے بہار کے ایک 26 سالہ موچی سنیل کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے، سنیل کمار کو بھارتی حکومت نے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے کا الزام لگا کر گرفتار کیا، الزام لگایا گیا کہ سنیل کمار حساس معلومات شیئر کر رہا تھا اور پاکستانی ہینڈلرز سے رابطے میں تھا۔
ریپلک ٹی وی کے مطابق حکام نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ سنیل ایک پاکستانی خاتون کے ساتھ واٹس ایپ کے ذریعے فوجی علاقے سے متعلق تصاویر اور دیگر حساس تفصیلات شیئر کر رہا تھا، اور اسے ان معلومات کے لیے ادائیگی کی جا رہی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنیل کمار
پڑھیں:
آغا روح اللہ کی کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے پر مودی حکومت اور بھارتی میڈیا پر کڑی تنقید
ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد، مقبوضہ کشمیر میں 13گھروں کو مشکوک افراد کی زیر ملکیت ہونے کے شبہ میں بغیر کسی قانونی کارروائی کے دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل کانفرنس کے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی نے کسی بھی پرتشدد واقعے کے رونما ہونے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اجتماعی سزا دینے پر مودی حکومت، بھارتی میڈیا اور تحقیقاتی اداروں پر کڑی تنقید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ نے لوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آج کسی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بعد لیکن پہلے ہمیشہ کشمیریوں سے لڑی جاتی ہے؟ انہوں نے کشمیر میں مکانات کو مسمار کرنے کی حالیہ مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 13 کشمیریوں کے گھروں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے بلاجواز گرا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرتشدد کارروائیوں کے ردعمل کا خمیازہ اکثر بے گناہ کشمیریوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔روح اللہ مہدی نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد، مقبوضہ کشمیر میں 13گھروں کو مشکوک افراد کی زیر ملکیت ہونے کے شبہ میں بغیر کسی قانونی کارروائی کے دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری جبری گرفتاریوں اور اختیارات کے غلط استعمال پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات کے بعد 2,000 سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور انہیں صرف کشمیری ہونے کی سزا دی گئی۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ کشمیری بدستور سخت پابندیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پانچ کلومیٹر بعد ہمیں روکا جاتا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بھارت بھر میں کشمیری طلبا اور تاجروں کو تشدد، بے دخلی اورخوف و دہشت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔