بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ، پاکستان سے رابطوں کے الزام میں موچی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ڈی جی آئی پی آر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بھارتی ایجنڈا بے نقاب کر دیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان میں سرحدی دہشتگردی کا نیٹ ورک پوری دنیا میں بے نقاب ہوگیا ہے، بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی حکومت نے اپنی ناکامیوں کا ملبہ اپنے ہی شہریوں پر دھرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھٹنڈہ چھاؤنی میں 7-8 سال سے کام کرنے والا موچی سنیل کمارگرفتار کیا گیا ہے۔
’ریپلک ٹی وی‘ کے مطابق بھارتی حکومت نے موچی سنیل پر الزام لگایا ہے کہ اس نے قومی سلامتی کو میں خطرے ڈالا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم، نیو یارک ٹائمز نے پردہ فاش کردیا
سنیل کمار کو حکام نے حساس معلومات شیئر کرنے اور پاکستانی ہینڈلرز سے رابطہ برقرار رکھنے کے شبہ میں گرفتار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھٹنڈہ چھاؤنی پہلگام ڈی جی آئی ایس پی آر ریپبلک ٹی وی موچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پہلگام ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر موچی
پڑھیں:
دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
اسلام آباد: دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اعلان کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگا جبکہ بھارت کی یہ کوشش صرف اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کی بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔
بھارت نے پہلے دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال کا تاثر دینا چاہا، بھارت کی اس کوشش کے نتیجے میں مظفر آباد کے علاقے ڈومیل سے 22 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا۔
سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد مغربی دریاؤں کی نگرانی وزارت آبی وسائل اور واپڈا کر رہے ہیں، بھارت کے پاس دریا کا بہاؤ روکنے یا اس میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کی پانی کی ضروریات کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس اس وقت مغربی دریاؤں پر محض 0.624 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش ہے، اس کے مقابلے میں صرف پاکستان کے منگلا ریزروائر میں 7.35 ملین ایکڑ گنجائش ہے لہٰذا پاکستان کے پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی خاص یا مستقل رکاوٹ متوقع نہیں ہے۔
ان بھارتی سرگرمیوں کا مقصد بنیادی طور پر ایک بیانیہ بنانے کی کوشش ہے، وزارت آبی وسائل اور واپڈا صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں اور بروقت اپ ڈیٹ جاری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کو آبی سلامتی اور پانی کے لحاظ سے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر بڑے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔
Post Views: 1